واشنگٹن: عالمی شہرت یافتہ ماہرِ حیوانات اور ماحول دوست رہنما جین گوڈال کا آخری انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایلون مسک، نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ کو خلا میں بھیجنا چاہتی ہیں۔جین گوڈال گزشتہ کئی دہائیوں سے جنگل میں چمپینزیوں کے ساتھ تحقیق میں مصروف رہیں اور حیوانی بقا، ماحولیات اور انسانی عادات پر ان کی تحقیق نے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی۔انہوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ تنزانیہ کے جنگلات میں چمپینزیوں کے درمیان گزارا، جہاں انہوں نے قدیم انسان کی ممکنہ عادات و خصائل پر تحقیق کی، ان کی تحقیق پر متعدد کتابیں بھی لکھی گئیں، جنہیں عالمی سطح پر پذیرائی ملی، جب کہ ان کے فیلڈ ورک پر کئی ڈاکیومینٹریز بھی بنائی گئیں جنہوں نے انہیں بین الاقوامی شہرت دلائی۔یکم اکتوبر کو 91 برس کی عمر میں وفات پانے والی جین گوڈال کا ایک پرانا نیٹ فلکس انٹرویو ان دنوں وائرل ہورہا ہے، جو ان کی وفات کے بعد نشر کیا گیا۔پروگرام ’فیمس لاسٹ ورڈز‘ کے اس انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ، ایلون مسک، ولادیمیر پوتن، شی جن پنگ اور بنیامین نیتن یاہو کو خوشی سے اسپیس ایکس کے راکٹ میں بٹھا کر زمین سے باہر بھیجنا چاہیں گی۔انٹرویو کے کلپس تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے، جنہیں لاکھوں افراد نے دیکھا، کچھ لوگوں نے ان کی بات کو سراہا، جب کہ کچھ نے تنقید بھی کی، ساتھ ہی یہ بحث بھی شروع ہوگئی کہ آیا یہ فوٹیج اصلی ہے یا مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے تیار کی گئی ہے۔نیٹ فلکس کے مطابق جین گوڈال نے یہ انٹرویو مارچ میں ریکارڈ کروایا تھا، اس شرط پر کہ اسے ان کی وفات کے بعد ہی نشر کیا جائے گا۔انٹرویو کے دوران میزبان بریڈ فالچک نے ان سے پوچھا کہ کیا کوئی ایسے لوگ ہیں جو انہیں پسند نہیں؟ اس پر انہوں نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ وہ چند مخصوص افراد کو ایلون مسک کے راکٹ میں بٹھا کر اُس نئے سیارے پر بھیجنا چاہتی ہیں، جسے ایلون مسک دریافت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایلون مسک خود اس راکٹ کے میزبان ہوں گے اور ان کے ساتھ ٹرمپ، ان کے حامی، ولادیمیر پوتن، شی جن پنگ، نیتن یاہو اور ان کی حکومت کو بھی بھیج دینا چاہیے۔گفتگو کے دوران موضوع جارح مزاجی پر آگیا، جہاں جین گوڈال نے بتایا کہ چمپینزیوں میں دو طرح کے لیڈر ہوتے ہیں، ایک وہ جو صرف طاقت کے زور پر حکومت کرتے ہیں اور جلد ختم ہوجاتے ہیں اور دوسرے وہ جو تعاون اور دوستی سے مضبوط بنتے ہیں اور طویل عرصے تک اثر رکھتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جارحیت چمپینزیوں اور انسانوں دونوں میں فطری طور پر پائی جاتی ہے، کیونکہ دونوں کے ڈی این اے میں تقریباً 99 فیصد مماثلت ہے، تاہم ان کا ماننا تھا کہ زیادہ تر انسان نیک اور شریف ہوتے ہیں۔انٹرویو کے اختتام پر جین گوڈال نے امید اور قدرت کے احترام کا بھی پیغام دیا۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ دنیا خوبصورت رہے اور آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ بنے، تو اپنے روزمرہ کے اعمال پر غور کریں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ مرنے کے بعد کی زندگی پر یقین رکھتی ہیں اور یہ کہ شعور باقی رہتا ہے۔