کانگریس سابق صدر سونیا گاندھی نے اندرگاندھی امن انعام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اندرا گاندھی کو سیکولرزم کاپاسدار بتایا
عامر سلیم خان
نئی دہلی:کانگریس سابق صدر سونیا گاندھی نے آج سابق وزیراعظم آنجہانی اندرا گاندھی کے بارے میں کہا کہ ان کے ناقدین بھی ملک وعوام کیلئے کئے گئے ان کے کاموں کی تعریف کرتے ہیں۔ محترمہ سونیا گاندھی سابق وزیراعظم کے 150ویں یوم پیدائش پر نئی دہلی میں منعقدہ ’اندرا گاندھی امن ایوارڈ ‘کی تقریب سے خطاب کررہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ اندرا گاندھی کون تھیں اور انہوں نے ملک کیلئے کیا کیایہ سبھی اعتراف کرتے ہیں، وہ حب الوطنی کی پاسدار تھیں،وہ سبھی طبقات پر مشتمل سیکولرزم پرسختی سے نہ صرف کاربندتھیں بلکہ سیکولرزم کی برقراری کیلئے ان میں بے مثال حوصلہ تھا۔ساڑھے تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ، 1985سے یہ باوقار امن انعام، امن، تخفیف اسلحہ، تعلیم کے میدان میں کارہائے نمایاں اورملکی ترقی کےلئے تنظیموں ، این جی اوز اور انفرادی شخصیت کو دیا جاتا رہاہے۔
سونیا گاندھی نے اندرا گاندھی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ غریبوں کےلئے ان کی ہمدردی اور لوگوں کے ساتھ ان کافطری تعلق تھا۔کانگریس سابق صدر نے اندرا گاندھی کی’تمام شعبوں، خصوصاً سائنس اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کےلئے غیر متزلزل جذبے کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ سماجی آزادی اورلوگوں کو بااختیار بنانے کیلئے تعلیم کی قدروں پر ان کا پختہ یقین تھا، ماحولیاتی تحفظ اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں ان کا پرجوش اعتماد تھا، یہاں تک کہ بھارت نے اقتصادی ترقی کی تیز رفتاری کےلئے آگے بڑھنے کی کوشش کی۔این جی او ’پرتھم‘ کو ایوارڈدیتے ہوئے سونیا نے اندرا گاندھی کے حوالے سوامی وویکانند کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اہم یہ نہیں کہ کوئی کیا جانتا ہے، بلکہ اہم یہ ہے کہ وہ کیا بنتا ہے۔ سونیا نے پرتھم کو ایک قابل ذکر ادارہ کے طور پر سراہا جس نے 30 سال سے بھی کم عرصہ میںنہ صرف بھارتبلکہ عالمی سطح پر تعلیم کے میدان میں اپنا نام روشن کیا ہے اور تعلیمی میدان میں کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں۔
سونیا گاندھی نے کہا کہ اندرا گاندھی نے ہمارے ملک پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ وہ اپنی بے شمار کامیابیوں کےلئے سراہی جاتی ہیں۔ یہاں تک کہ ان کے ناقدین بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ان کی شخصیت میں ایک غیر متزلزل مرکز تھا، جو اس بات کی وضاحت کرتا تھا کہ وہ کون تھیں۔سونیانے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ وہ خوش ہوں گی کہ 2021 کا یہ انعام تعلیم کے میدان میں کیے گئے کام کو تسلیم کر رہا ہے۔ جیسا کہ انہوں نے ایک بار کہا تھاکہتعلیم لوگوں کوترقی دلانے کا ایک ذریعہ ہے نہ کہ روزی کمانے کا ایک اوزار۔انہوں نے کہا کہ اندرا گاندھی کا کہنا تھا کہ ہمیں زندگی سازی، انسان سازی اورکردار سازی کی تعلیم حاصل کرنی چاہئے۔انہوں نے مزید کہاتھا کہ صحیح تعلیم چھوٹے کوبھی عظیم انسان کے روپ میں بدل دیتی ہے۔
پرتھم ایک قابل ذکر ادارہ ہے جس نے تیس سال سے بھی کم مدت میں نہ صرف بھارت بلکہ عالمی سطح پر بھی تعلیم کے میدان میں اپنا نام روشن کیا ہے۔ اس نے اسکول کی تعلیم کو زیادہ بامعنی اور اثر انگیز بنانے میں بہت کچھ کیا ہے۔ پرتھم نے نہ صرف درس گاہ میں بلکہ سیکھنے کے نتائج کو بہتر بنانے میں مدد کے طور پر نگرانی اور تشخیص میں بھی نئی سوچ دی ہے۔ اس کی رپورٹوں نے مختلف ریاستوں میں پرائمری اور سیکنڈری تعلیم پر عوامی گفتگو کو متاثر کیا۔سونیانے کہا کہ اندرا گاندھی نے خود شانتی نکیتن میں ایک سال گزارے اور تعلیم میں جدت کیلئے کام کیا، بطور وزیر اعظم اپنے دور میںایسی کوششیں کیں۔ ہمیں خوشی ہے کہ یہ انعام پرتھم کی جانب سے ڈاکٹر رکمنی بنرجی کو مل رہا ہے۔ آپ کا نہ صرف ایک ممتاز تعلیمی کیریئر رہا ہے، بلکہ 2015 سے بطور سی ای او اختراعات کو حاصل کرنے میں ایک مثالی قائدانہ کردار ادا کرتی رہی ہے۔