نئی دہلی 26اکتوبر، ،ہمارا سماج:جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ فارسی میں نئے تعلیمی سیشن کے آغاز پر آج پہلے توسیعی خطبہ کا انعقاد عمل میں آیا جس کا آغاز ایم اے فارسی کے طالب علم قمرالدین کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس پروگرام کے مقرر خاص پروفیسر شریف حسین قاسمی نے ’’ہندوستانی کتابوں کے فارسی تراجم‘‘ پر اپنا قیمتی خطبہ پیش کیا۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے ڈاکٹر قہرمان سلیمانی صدر مرکز تحقیقات فارسی ایران کلچر ہاؤس نے شرکت کی۔ جلسہ کی صدارت پروفیسر سید کلیم اصغر نے کی۔ پروفیسر شریف حسین قاسمی نے ہندوستانی کتابوں کے فارسی تراجم کا ذکر کرتے ہوئے کہا درحالیکہ مغلوں کی اپنی زبان فارسی نہیں تھی باوجود اس کے انہوں نے فارسی زبان کو رواج دیا جس کی وجہ اس زبان کی وسعت و ہمہ گیری اور اس کا تہذیبی سرمایہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدیم زمانہ میں تراجم کا سلسلہ شروع ہوا جس کی بہترین مثال سنسکرت کی کتاب پنج تنترا کا فارسی ترجمہ ہے۔ مغلوں کے دربار میں ترجمہ نگاری کا خاص اہتمام کیا گیا اور وید ، مہابھارت، راماین و تاریخ وغیرہ کی متعدد کتابوں کے فارسی میں تراجم ہوئے۔ ایک طرف بودھ پرکاش (تان سین) نے موسیقی کی ایک کتاب کا ترجمہ تشریح الموسیقی کے نام سے کیا تو دارا شکوہ نے اپنشد کا فارسی میں ترجمہ کیا۔ ڈاکٹر قہرمان سلیمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بہت سی ہندوستانی کتابوں کے فارسی میں ترجمہ ہوئے مگر پنج تنترا کا ترجمہ کلیلہ و دمنہ کا ا پنا ایک خاص مقام ہے کیونکہ اس کتاب کا تعلق سماج کے ہرطبقہ سے ہے اور ہر فرد اس سے استفادہ کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک متعدد بار تراجم ہوئے۔ پروفیسر علیم اشرف خان نے کہا کہ فارسی ہندوستان کی علمی و ادبی زبان تو رہی مگر عوامی زبان نہیں رہی یہی وجہ ہے کہ درباروں کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ فارسی زبان کا بھی رواج کم ہوا۔ صدر شعبہ فارسی پروفیسر سید کلیم اصغر نے موضوع کی اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جدید طلبہ کو مد نظر رکھتے ہوئے اس موضوع کا انتخاب عمل میں آیا اور اس موضوع کے لئے استاد قاسمی صاحب سے زیادہ معتبر اور دانشمند اسکالر کوئی نہیں ہوسکتاتھا۔ آخرمیں پروفیسر عبدالحلیم نے تمام مہمانان اور طلبہ کا شکریہ ادا کیا۔ اس جلسہ میں اساتذہ کے ساتھ ساتھ طلبہ نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ جلسہ کی نظامت شعبہ فارسی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر زہرہ خاتون کوآرڈینیٹر توسیعی خطبات سیریز نے کی۔