لکھنؤ:07جون: راجدھانی لکھنؤ کی ضلع عدالت احاطے میں بدھ کو دن دہاڑے ایک خوفناک واقعہ میں مغربی اترپردیش کے شاطر مجرم سنجیو مہیشوری عرف جیوا کا پولیس حراست میں گولی مار کر قتل کردیا گیا۔ حملہ آوروں کی پولیس نے گرفتار کرلیا ہے ۔وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے واقعہ پر سخت رخ اپناتے ہوئے تین رکنی خصوصی جانچ کمیٹی کی تشکیل کی ہے ۔ اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس موہت اگروالن نیلجب چودھری اور اجودھیا کے انسپکٹر جنرل آف پولیس پرویشن کمار ائی آئی ٹی کے رکن ہونگے ۔ جانچ کمیٹی و کو ایک ہفتے میں جانچ پوری کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور نے وکیل کے لباس میں جیوا پر پیچھے سے حملہ آوار نے اس وقت کئی راونڈ فائر کردئیے جب وہ کسی معاملے میں پیشی کے لئے عدالت آیا ہوا تھا۔ حملہ آور نے پانچ سے چھ راؤنڈ فائر کئے ۔ خون بہہ رہا تھا جیوا کو قریبی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے علاج کے دوران مردہ قرار دے دیا۔ حملہ آور کی شناخت وجے یادو کے طور پر ہوئی ہے جو جونپور ضلع کے کیراکٹ علاقے کا رہنے والا ہے ۔ فی الحال قتل کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں۔اس فائرنگ میں ایک ڈیڑھ سالہ بچی اور ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔ دلخراش واقعہ کے بعد عدالت کے احاطے میں کہرام مچ گیا۔ واقعے کے خلاف عدالت کے احاطے میں موجود وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے اپنی سیکیورٹی کا مطالبہ کیا اور دھرنا دیا۔ ذرائع کے مطابق زخمی لڑکی لکشمی اپنی والدہ کے ہمراہ عدالت آئی تھی جہاں اس کے والد کی درخواست ضمانت کی سماعت ہونی تھی۔ اس فائرنگ میں کانسٹیبل لال محمد کو پیر میں گولی لگی۔ دونوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ مظفر نگر ضلع کے رہنے والے جیوا کا شمار مغربی اتر پردیش کے خوفناک غنڈوں میں ہوتا تھا۔ ان کے خلاف مغربی اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں تقریباً دو درجن مقدمات زیر التوا ہیں۔ جیوا کا تعلق مافیا سے سیاستدان بنے مختار انصاری سے تھا۔ جیوا فی الحال لکھنؤ جیل میں بند تھا۔ حال ہی میں اس کی جائیداد بھی انتظامیہ نے قرق کیا تھا۔ابتدائی دنوں میں وہ ایک ڈسپنسری میں کمپاؤنڈر کے طور پر کام کرتا تھا۔ اس ملازمت کے دوران جیوا نے اپنے باس، یعنی ڈسپنسری کے آپریٹر کو اغوا کر لیا تھا۔ اس واقعے کے بعد اس نے 90 کی دہائی میں کولکتہ کے ایک تاجر کے بیٹے کو بھی اغوا کیا اور دو کروڑ روپے پھروتی کا مطالبہ کیا تھا۔
اس کے بعد جیوا ہریدوار کے ناظم گینگ میں شامل ہو گیا اور پھر ستیندر برنالہ کا ساتھ مل گیا، لیکن اسے اپنا گینگ بنانے کی تڑپ تھی۔اس کے بعد اس کا نام 10 فروری 1997 کو بی جے پی کے قدآور رہنما برہم دت دویدی کے قتل میں سامنے آیا۔ جس میں سنجیو جیوا کو بعد میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ جیوا کچھ دنوں کے بعد منا بجرنگی گینگ میں داخل ہوا اور اسی سلسلے میں وہ مختار انصاری کے رابطے میں آگیا۔ کہا جاتا ہے کہ مختار کو جدید ترین ہتھیاروں کا شوق تھا جب کہ جیوا کے پاس اسلحہ جمع کرنے کا چالاک نیٹ ورک تھا۔ اسی وجہ سے انہیں انصاری کا آشیرواد بھی ملا اور پھر کرشنا نند رائے قتل کیس میں سنجیو جیوا کا نام بھی آیا۔