عامر سلیم خان
نئی دہلی، 3 دسمبر، سماج نیوز سروس:امریکا نے ایک بار پھر بھارت کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کے معاملہ میں تشویش والے ممالک میں شمار کیا ہے۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے لگاتار چوتھی بار بھارت کو تشویش والے ممالک کی صف میں کھڑا کیا ہے۔کمیشن کی رپورٹ کے مطابق بھارت، پاکستان اور چین سمیت دنیا کے 12ممالک مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرنیوالے ممالک میں شامل ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اس کا اعلان کیا ہے۔ یہ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے کیا جانیوالا سالانہ اعلان ہے۔امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے 2019 میں ملک میں مذہبی آزادیوں میںکمی کو اجاگر کیاتھا اور اپنی 2020 کی رپورٹ میںبھارت کو ’خاص تشویشوالاملک‘قرار دیا تھا،تاہم اب تک امریکی سرکارنے بھارت کو خاص تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیا ہے۔
سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کی طرف سے اس طرح کے سالانہ اعلان سے پہلے انڈین امریکن مسلم کونسل جیسے گروپوں کی طرف سے لابنگ کی کوششیں کی گئی تھیں اور یو ایس کمیشن فار انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم جیسی تنظیموں نے بھارت کو تشویش والے ملک نامزد کرنے کیلئے دباؤ ڈالا تھا۔ لگاتاریہ چوتھا موقع ہے جب امریکی کمیشن نے بھارت میں مذہبی آزادیوں کی شدید بگڑتی صورتحال کی رپورٹ شائع کی ہے۔کمیشن ایک خودمختار اور دو طرفہ امریکی حکومت کا ادارہ ہے جو مذہب کی آزادی کے عالمی حقوق کی نگرانی کرتا ہے۔گزشتہ سال بھارت میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کے متعلق پینل کے خدشات پر رد عمل میں وزارت خارجہ حکومت ہند نے کہا تھا کہ امریکی کمیشن’خاص تشویش کا حامل ادارہ ہے۔ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے وزارت نے کہا تھا کہ کمیشن کی غلط بیانی نچلی سطحوں تک جا پہنچی ہے۔
بلنکن نے کل ایک بیان میں کہا کہ آج میں میانمار، چین، کیوبا، اریٹیریا، ایران، نکاراگوا، شمالی کوریا، پاکستان، روس، سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان کو 1998 کی بین الاقوامی مذہبی کونسل کی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت خاص تشویش والے ممالک کے طور پر اعلان کرتاہوں۔ ان ممالک پر خاص طور پر مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے یا اس پر عمل نہ کرنے کا الزام ہے۔ مسٹر بلنکن نے مزید کہا کہ الجزائر، وسطی افریقی جمہوریہ، کوموروس اور ویتنام کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے یا نہ کرنے پر خصوصی واچ لسٹ میں رکھا گیا ہے۔امریکہ نے الشباب، بوکو حرام، حیات تحریر الشام، حوثی، آئی ایس آئی ایس،گریٹر سہارا، آئی ایس آئی ایس، مغربی افریقہ، جماعت نصرت الاسلام والمسلمین، طالبان اور ویگنر گروپ کو بھی وسطی افریقی جمہوریہ میں کی گئی کارروائیوں کی بنیاد پر خصوصی تشویش والی تنظیموں کے طور پر نامزد کیا اور کہا کہ ان نامزدگیوں کا ہمارا اعلان قومی سلامتی اور دنیا بھر میں انسانی حقوق کے فروغ میں ہماری اقدار اور مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہے۔
مسٹر بلنکن نے کہا کہ وہ ممالک جو مذہبی آزادی اور دیگر انسانی حقوق کا مؤثر طریقے سے تحفظ کرتے ہیں وہ امریکہ کے زیادہ پرامن، مستحکم، خوشحال اور زیادہ قابل اعتماد اتحادی ہیں جو نہیں کرتے۔ بلنکن نے کہا کہ امریکہ دنیا کے ہر ملک میں مذہب یا عقیدے کی آزادی کی حیثیت کی بغور نگرانی کرتا رہے گا اور مذہبی ظلم و ستم یا امتیازی سلوک کا سامنا کرنے والوں کی وکالت کرتا رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم مذہب یا عقیدے کی آزادی کے دائرہ کار سے متعلق ممالک کو ان کے خدشات کے بارے میں باقاعدگی سے مشغول کریں گے، چاہے وہ ممالک کہیں بھی نامزد ہوں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ تمام حکومتوں کے ساتھ ایسے قوانین اور طریقوں کو نافذ کرنے کے مواقع کا خیرمقدم کرتا ہے جو بین الاقوامی معیارات اور وعدوں پر پورا نہیں اترتے، تاکہ ان ملکوں میں خوشحالی آئے اور سماج پرامن طور پر زندگی گزارے۔