ابھی چند دنوں پہلے جب یہ خبر آئی کہ بھارت کے معروف تجار گوتم اڈانی اپنی معروف کمپنی اڈانی پورٹ اور سیز سے مستعفی ہو گئے ہیں تو دنیا بھر نے اس خبر کو حیران کن قرار دیا ۔یہ سوال ہنوز جواب طلب ہے کہ کہ گوتم اڈانی نے یہ فیصلہ کیوں لیا۔کیونکہ گوتم اڈانی کی یہ کمپنی مسلسل بلندی کی طرف گامزن ہے ۔لیکن اس کے باوجود اگر
گوتم آڈانی نے 5 اگست 2025 سے Adani Ports & SEZ میں اپنے ایگزیکٹو چیئرمین کے کردار سے غیرِ ایگزیکٹو چیئرمین کا عہدہ قبول کیا تو اس کی کوئی بڑی وجہ تو ضرور ہوگی ۔یہ بھی سچ ہے کہ وہ اب اپنے استعفی کے نتیجے میں کمپنی کے Key Managerial Personnel (KMP) میں شامل نہیں رہیں گے ۔
حالانکہ اس سلسلہ میں انہوں نے صرف یہ کہا ہے کہ وہ اپنی گونا گوں مصروفیات کی وجہ سے یہ فیصلہ لے رہے ہیں ۔لیکن اس سے لوگوں کی تسلی اس لئے نہیں ہو رہی ہے کہ ابھی حال ہی میں نائب صدر جگدیپ دھنکڑ نے بھی یہ کہہ کر اپنا استعفی صدر معظم کے حوالے کیا کہ ان کی صحت اب اس بات کی اجازت نہیں دے رہی ہے کہ وہ اس عہدے کا حق ادا کر سکیں ۔لیکن مستفی ہونے کے بعد انہوں نے کسی ہسپتال یا نرسنگ ہوم کا رخ نہیں کیا الٹے حکومت نے ان تک میڈیا کی رسائی کو مسدود کردیا۔جہاں تک گوتم اڈانی اور کی کمپنی اڈانی پورٹ کی مالیاتی تصویر اور کارکردگی کا سوال ہے تو
اپریل تا جون 2025 کی سہ ماہی میں کمپنی نے 6.5% منافع میں اضافہ ریکارڈ کیا، جو 33.15 ارب روپے ہو گیا۔ ریونیو میں 31% اضافہ ہوا، جو 91.26 ارب روپے تک پہنچ گیا ۔اور اس طرح کارگو کی مقدار میں 11% اضافہ دیکھا گیا۔ اس میں ایران–اسرائیل تنازع کی وجہ سے جہازوں کا راستہ افریقہ کے چکر سے گزرنا ایک بڑا عنصر تھا ۔حالانکہ اس تبدیلی کا ایک واضح مقصد India Companies Act, 2013 کی شق 203 کے تحت قانونی تقاضوں کی پابندی اور بورڈ میں اعلیٰ حکمرانی اور شفافیت کو فروغ دینا بھی ہے ۔
معاشی تجزیہ نگار اور firms کی طرف سے یہ قدم ایک حکمتِ عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کے ذریعے پیشہ ورانہ گورننس اور بیرونی نگرانی کو فروغ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔لیکن کچھ لوگ اسے بین الاقوامی اثرات اور چیلنجز کے زاویہ سے بھی دیکھ رہے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ
اس تبدیلی کے فقظ اندرونی مقاصد نہیں بلکہ ہنڈن برگ رپورٹ (2023) کے بعد سے بڑھتی ہوئی قانونی اور میڈیا کی نگرانی کا ردعمل بھی ہے۔ ڈھیر سارے امریکی الزامات، بشمول $250 ملین رشوت کے جھوٹے الزامات، نے اس گروپ کے لیے سازگار ماحول کو متاثر کیا ۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات کرپشن اسکینڈلز کے بعد اعتماد بحال کرنے کی ایک کوشش بھی ہو سکتی ہے ، مگر یہ قدم اس بحران سے نکلنے کی ضمانت نہیں ۔حالانکہ اسٹیک ہولڈر اعتماد شفافیت اور گورننس کو ملحوظ رکھتے ہوئے کمپنی نے ایک مثبت پیغام ضرور دیا، مگر اصل ٹیسٹ سرمایہ کاروں اور مارکیٹ کی جانب سے رویّے میں واضح رہے گا۔
کارکردگی اور حکمتِ عملی Q1 FY26 کے منافع اور ریونیو میں اضافہ اچھا شگوفہ ہے، مگر مستقبل میں گورننس کی سختی اور قانونی پیچیدگیوں کا دباؤ برقرار رہ سکتا ہے۔
گروپ کا وسیع تناظرمیں یہ کہنا کہ گوتم آڈانی دیگر کمپنیوں کی قیادت کے لیے وقت نکالنے کی بات کر چکے ہیں۔ممکن ہے اس فیصلے میں گروپ کی طویل مُدت کی حکمت عملی اور جانشینی منصوبے کا پہلو بھی ہو ۔
گوتم آڈانی کا ایگزیکٹو چیئرمین سے دستبرداری کا فیصلہ ایک حکمت عملی سے مشروط اقدام معلوم ہوتا ہے—قانونی تقاضوں کی تعمیل، گورننس کی مضبوط بنیاد، اور گروپ کی توسیعی حکمت عملی کو متوازن کرنا۔ جبکہ اسے فوری طور پر ایک مثبت قدم قرار دیا جا سکتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ استعفی اور اسکے وجوہات تو خود گوتم اڈانی ہی جانتے ہیں ۔اور ہم صرف انتظار کر سکتے ہیں کہ آئندہ ان کی کار کردگی کیا رنگ دکھاتی ہے ۔