تل ابیب: غزہ جنگ سے متعلق راز افشا کرنے پر تل ابیب میں وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان اور مشیر سمیت متعدد اعلی حکام کو گرفتار کرلیا گیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی شاباک، پولیس اور فوج ’ٹاپ سیکرٹ‘ خفیہ دستاویزات وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے آفس سے افشا ہونے کی مشترکہ تحقیقات کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے افشا ہونے سے اسرائیل کے جنگی مقاصد اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچا ہے۔ ملزمان پر شبہ ہے کہ انہوں نے جرمن اخبار بِلڈ اور دیگر اسرائیلی صحافیوں کے ساتھ خفیہ معلومات کا اشتراک کیا تھا۔
اسرائیلی جج مناچم مرزاہی نے بتایا ہے کہ متعدد مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا گیا ہے اور تاحال تفتیش جاری ہے، تاہم ملزمان کی شناخت کو تاحال ظاہر نہیں کیا گیا ہے اور چھپایا جارہا ہے جب کہ نیتن یاہو کے دفتر نے بیان میں کہا ہے کہ ان میں عملے کا کوئی شخص شامل نہیں۔بعض تجزیہ کاروں نے بتایا ہے کہ وزیراعظم کے ایسے بھی معاونین ہیں جو ان کے لیے کام کرتے ہیں لیکن ان کے دفتر کے باضابطہ ملازم نہیں۔رپورٹ کے مطابق ملزمان نے یرغمالیوں کی بات چیت میں حماس کی حکمت عملی سے متعلق دستاویزات کو لیک اور توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
گرفتار ہونے والوں میں سے ایک شخص پچھلے ڈیڑھ سال سے نیتن یاہو کا مشیر ہے، جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ہر روز وزیراعظم کے دفتر میں اس کے ساتھ ہوتا تھا، ساتھ بیٹھتا تھا، ہر دورے پر اس کے ساتھ جاتا تھا، تمام مشاورتوں میں شریک ہوتا تھا اور وزیراعظم کے ساتھ قافلے میں سفر بھی کرتا تھا، نیتن یاہو اسے ہر روز ذاتی طور پر فون کرتا، مشورہ کرتا اور مشن پر بھیجتا تھا۔اسرائیلی چینل 12 نے اس شخص کی متعدد دھندلی تصویریں بھی نشر کی ہیں جن میں سے ایک میں وہ نیتن یاہو اور کئی دیگر وزراء کے ساتھ ایک کمرے میں موجود ہے۔گرفتار شدگان میں وزیر اعظم کے دفتر کا ایک ترجمان بھی شامل ہے جس کے بارے میں کہا گیا کہ بغیر سیکیورٹی کلیئرنس اسے ملازمت پر رکھا گیا تھا۔ اس شخص کو خفیہ دستاویزات تک رسائی بھی حاصل تھی اور وہ وزیر اعظم کے ساتھ خفیہ دورے بھی کرتا تھا۔ دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن اس اسکینڈل کا ذمہ دار نیتن یاہو کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ کی طرح خود کو اس معاملے سے بری الذمہ قرار دینے اور دوسروں پر ذمہ داری ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔