نئی دہلی،پریس ریلیز،ہماراسماج:گزشتہ روز غالب اکیڈمی،نئی دہلی میں ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا۔اس موقع پر ڈاکٹر عقیل احمد نے کہا کہ ہندوستان تہواروں کا ملک ہے۔خوشی کے اظہار کا موقع ہوتا ہے۔یہاں مذہبی اور قومی تہواروں کے علاوہ موسم کی تبدیلی پر بھی جشن منایا جاتا ہے۔مارچ ،اپریل میں ہولی اور عید کا جشن منایا گیا۔بیساکھی ایک موسمی تہوار بھی ہے جو اپریل میں منایا جاتا ہے اپریل میں گہیوں کی فصل کھیتوں سے گھر آتی ہے اس کا بھی جشن منایا جاتا ہے۔نشست کی صدارت ڈاکٹر جی آر کنول نے کی انھوں نے کہا کہ لاہور میں دریائے راوی کے کنارے بہت بڑا میلا لگتا تھا۔لوگ راوی میں اسنان کرتے تھے۔انگریزی شاعر ولیم شیکسپئر کی پیدائش اور وفات کا مہینہ اپریل ہے۔ علامہ اقبال کا انتقال اپریل میں ہوا تھا۔یہ مہینہ سخت ہے اس کے باوجود ادبی ماحول میں لوگ آئے تو بڑی بات ہے۔اس موقع پر شفا کجگانوی نے’ جشن کادن‘ کے عنوان سے ایک نظم پڑھی۔ اس موقع پر موجود شعرا نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔منتخب اشعار پیش خدمت ہیں ؎
مری آنکھوں میں اشکوں کا سمندر کون دیکھے گا
جسے تم نے نہیں دیکھا وہ منظر کون دیکھے گا
جی آر کنول
دوسروں کے واسطے جو بھی برا سوچا کریں
ان کو لازم ہے وہ پہلے آئینہ دیکھا کریں
شید اامروہوی
میری نیندوں میں در اندازی کرے گا کب تک
لے کے تعبیر ہر اک خواب کے منظر سے نکل
نسیم بیگم نسیم
چوٹ جو دل پہ لگی اس کا اثر آج بھی ہے
زخم دل آج بھی ہے درد جگر آج بھی ہے
سرفرازفراز
جن پرندوں کے پنکھ کٹ جائیں
وہ ہوا میں اڑا نہیں کرتے
حشمت بھاردواج
زندگی ان کی بنی ہے خود سرابوں کا سفر
دوسروں کو جو بتاتے تھے کہ دلی دور ہے
کیلاش سمیر
طوائف اپنے اشکوں کو کہاں تک روک پائے گی
کہ جب کوٹھے کے آگے سے کوئی بارات جائے گی
ارون شرما
زمانے کی حقیقت کیسے اس کو کرگئی گم سم
وہ بچہ سہما بیٹھا ہے ہنساکر دیکھ لیتے ہیں
نزاکت امروہوی
دوستو کچھ نہ کچھ حوصلہ کیجیے
خوبصورت سی کوئی خطا کیجیے
نعیم ہندستانی
آپ جب قریب آتے ہو
دل کی بیتابیاں بڑھاتے ہو
انجلی ادا
خوب صورت نہیں کوئی تم سا
اتنا کہنے میں کیا برائی ہے
جاوید عباسی
ہم ہندی کی خاطر مر نہ سکے
ہندی کی بھی خدمت کر نہ سکے
پروین ویاس
اس موقع پر عزیزہ مرزا،سنتوش کماری سمپریتی،سیما کوشک، گولڈی گیت کار،نیہا جین،زارا خان،عارف دہلوی،کرشن بیتاب اور ملک دہلوی نے بھی اپنے اشعار پیش کئے۔