اعظمی کے خط پر اسمرتی ایرانی کا مثبت جواب، سال 2021 میں کووڈ کے بہانے کم کردیئے گئے تھے 9امبارکیشن پوائنٹس
عامر سلیم خان
نئی دہلی: حکومت کے کان تک حاجیوں کے مسائل مسلسل پہنچانے والے حافظ نوشاد اعظمی کی محنت رنگ لائی ہے۔ وہ 2021سے ہی محنت کررہے تھے کہ حاجیوں کے گھٹائے گئے حج امبارکیشن پوائنٹس کو بڑھایا جائے کیونکہ مقرر کئے گئے حج اڑانوں کے شہروں تک حاجیوں کو پہنچنے کیلئے ہزاروں کلومیٹر کا طویل راستہ طے کرنا پڑرہا ہے۔ انہوںنے اس کیلئے وزارت اقلیتی امور کی موجودہ سربرہ اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی 27ستمبر 2022کوخط لکھاتھا اور اس معاملہ میں سنجیدہ غوروخوض کامشورہ دیا تھا۔ خط کا جواب وزارت اقلیت نے مثبت دیا ہے کہ آپ کے اٹھائے ایشو پر وزارت سنجیدگی سے غور کررہی ہے تاکہ عازمین حج کو امبارکیشن پوائنٹس تک پہنچنے میں ہزاروں کلومیٹر کا راستہ نہ طے کرنا پڑے۔ حافظ نوشاد اعظمی دوبار یوپی حج کمیٹی کی طرف سے حج کمیٹی آف انڈیا کے ممبر رہ چکے ہیں اورحاجیوں کی پریشانیوں کے ازالے کیلئے جب ضرورت پڑی ہے جیب خاص سے بھی ہمیشہ کوشاں رہے ہیں۔
حافظ نوشاد اعظمی نے بتایا کہ سال 2021 میں کووڈ کے بہانے دیش کے 21 حج اڑانوں کے مقامات میں سے 9گھٹادیئے گئے تھے، جن میں وارانسی، گیا، رانچی، چنئی، جئے پور، بھوپال، کالی کٹ، اورنگ آباد اور ناگپور شامل ہیں۔ اس کی وجہ سے یوپی کے سون بھدر علاقہ کے عازمین حج کیلئے لکھنؤ حج اڑان تک 800 کلومیٹر تک کا راستہ طے کرنا پڑتاہے۔ اسی طرح بلیا سے لکھنؤ کی دوری تقریباً7 سو کلومیٹر ہے، رانچی اور گیا سے کولکاتہ کی دوری ہزار کلومیٹر اور سب سے زیادہ یوپی سے متصل مدھیہ پردیش بارڈر سے ممبئی کی دوری تقریباً پندرہ سو کلومیٹر ہوتی ہے۔ حافظ نوشاد اعظمی نے کہا کہ ایسے میں حاجیوں کیلئے اتنی طویل مسافت طے کرنا کوئی معمولی بات نہیں۔ ہم نے اس معاملہ کو پارلیمنٹ میں بھی ممبر پارلیمنٹ کنوردانش علی اور ٹی آر بالو کے ذریعہ اٹھوایاتھا جس پر ایوان میں کافی ہنگامہ بھی ہوا تھا۔ یہ ساری چیزیں سامنے رکھتے ہوئے ہم نے وزیر موصوفہ کوایک تفصیلی خط لکھا جس کامثبت جواب آیا ہے، امید ہے کہ بات بن جائے گی۔
حافظ نوشاد اعظمی کہتے ہیں کہ سال 2021 میں کووڈ کی وجہ سے 21امبارکیشن پوائنٹس کو گھٹاکر11کیا گیا تھا ،لیکن اس سال حج نہیں ہوا لیکن جب 2022 میں حج ہوا توحج اڑانوں کے 9 مقامات کو گھٹانے کا وزارت اور حج کمیٹی آف انڈیا کا فیصلہ لاگو کیاگیا، جس کی وجہ سے حاجیوں کو بڑی پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑا تھا۔حافظ نوشاداعظمی کہتے ہیں کہ اگر پرانا فیصلہ برقرار رہتا ہے تو ایک بار پھر عازمین حج کو ہزاروں کلومیٹر کی دوری طے کرکے اپنے مقررہ حج اڑانوں کے مقامات تک جانا پڑے گا جو ایک غیر معمولی مسئلہ ہوگا۔ چونکہ ہماری محنت کے بعد وزارت نے مثبت جواب دیا ہے اس لئے ہمیں امید ہے کہ حاجیوں کی اس پریشانی کو نظرمیں رکھتے ہوئے سرکار سنجیدہ قدم اٹھائے گی اور ختم شدہ 9 مقامات کو بحال کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ چونکہ محترمہ وزیر اسمرتی ایرانی سنجیدہ ہیں اس لئے مجھے امید بندھی ہے کہ عازمین کیلئے وہ کشادہ دلی کا مظاہر کرتے ہوئے حج اڑانوں کے مقامات میں توسیع کریں گی۔