:حج 2023 سستا کیا جائے گا اور فضول خرچی پر روک لگائی جائے گی۔ سابقہ ادوار میں حج امور میں ہوئی گڑبڑیوں کی جانچ کے بھی متعلقہ وزیر اقلیت وحج امور اسمرتی ایرانی نے اشارے دیئے ہیں۔ کووڈ دور میں 9کے قریب جو حج اڑان پوائنٹ ختم کردیئے گئے تھے، ان کی بحالی کے بھی امکانات ہیں۔ حاجیوں کی سہولت کیلئے انہیں کم سے کم دوری والے ایئرپورٹ پر بھیجا جاسکتا ہے۔ حج سے متعلقہ مذکورہ اہم امور پر غوروخوض آج حج 2023 کیلئے نئی دہلی کے اسکوپ کامپلکس میں ہونیوالی حج کانفرنس میں کیا گیا ہے۔ حالانکہ مرکزی وزیرحج امور اسمرتی ایرانی نے میڈیا سے رسمی گفتگو نہیں کی تاہم متعدد ریاستوں کے چیئرمینوںسے بات چیت میں مذکورہ باتیں سامنے آئی ہیں۔ اس طرح حج پرجو تقریباً چار لاکھ روپئے کا صرفہ آرہا تھا، اس میں ایک لاکھ یا اس کے آس پاس تخفیف ہوسکتی ہے۔
حج کانفرنس میں کم وبیش تمام ریاستوں کے چیئرمین اور سرکاری اہلکارموجود تھے، جن سے متعلقہ وزیر اسمرتی ایرانی نے بنفس نفیس گفتگو کی اور حج کو سستا کرنے پربات چیت کی۔ حج کو سستا کرنے سے متعلق ایک سوال پر اترپردیش حج کمیٹی کے چیئرمین محسن رضا نے کہا کہ ملک ،مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں حاجیوں کو کئی چیزوں میں چھوٹ دیجاسکتی ہے تاکہ وہ کم خرچ میں سفرحج کرسکیں۔ علاوہ ازیں بیگیج وغیرہ کاانتظام عازمین کی صوابدید پر چھوڑ دیا جائے گا۔ فی الحال وزارت حج تقریباً 7ہزار روپئے بیگیج کے لے رہی تھی۔ اسی طرح حج فارم کی قیمت تقریباً 300 روپئے ہے ، جس کے بارے میں اسمرتی ایرانی نے کہا کہ جن لوگوں کی منظوری نہیں ہوگی، انہیں حج فارم کی رقم واپس کی جانی چاہئے۔ بیڈ شیٹ ، معلم کی فیس میں کمی اور حج امبارکیشن پوائنٹس پر پہنچنے کیلئے عازمین کو کچھ اختیارات دیئے جائینگے تاکہ وہ کم خرچ میں آمدو رفت کرسکیں۔
حج کاخرچ کم کرنے کے کچھ اور امو رپر بھی باتیں ہوئی ہیں، جیسے خادم الحجاج کا صرفہ کم کیا جائے گا۔ ہرسال تقریباً 600 خاد م الحجاج ملک سے حاجیوں کی دیکھ ریکھ کیلئے جاتے ہیں، ان میں تخفیف کی جاسکتی ہے، تاہم ابھی فی الحال ان باتوں پرمحض غورہوا ہے ، تاہم کیا فیصلہ لیا جائے گا، اس کی تفصیل بعد میں آئے گی۔ یہ بھی سمجھنے والی بات ہے کہ کبھی 200حاجیوں پر ایک خادم الحجاج ہوتا تھا، لیکن گزشتہ سال 150حاجیوں پر ایک خادم الحجاج کو مقرر کیا گیا تھا۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منور میں کرائے پر لی جانے والی عمارتوں پر بھی حاجیوں سے بڑی رقوم لی جاتی ہیں ، جس میں تخفیف کی جاسکتی ہے۔ بتادیں کہ حج کو سستا کرنے پر اس لئے گفتگو ہوئی ہے کیونکہ کووڈ کے دور میں حج انتہائی مہنگا کردیاگیا تھا، جو حج تین لاکھ روپئے تک ہورہا تھا، اس میں اچانک کافی اضافہ ہوگیا تھا، جس پر عازمین میں غم وغصہ تھا اور احتجاجات بھی ہوئے تھے۔
ایک اور اہم چیز پر حج کانفرنس میں گفتگو ہوئی ہے اور وہ محترمہ اسمرتی ایرانی سے قبل حج ادوار میں ہوئی گڑبڑیوں کی جانچ سے متعلق ہے۔ حالانکہ ابھی تک اس پر وزیر موصوفہ نے کھل کر کوئی بات نہیں کی ہے تاہم سمجھا جاتا ہے کہ حج کے کام کاج کیلئے سابق میں ہونیوالے ٹینڈرز کی جانچ ہوسکتی ہے۔ ان میں ریاستی حج کمیٹیاں بھی نشانے پر آسکتی ہے اور حج کمیٹی آف انڈیا کے تحت ہوئے کاموں کی بھی جانچ ممکن ہے۔ اس طرح مرکزی وزیر نے یہ اشارے دیئے ہیں کہ حج امور میں شفافیت لائی جائے گی اور جہاں جہاں عازمین پر خرچ کابوجھ کم کیاجاسکتا ہے اس کیلئے سنجیدہ اقدامات ہوں گے۔ حج کانفرنس میں ایسی باتیں سامنے ضرور آئی ہیں لیکن ابھی اس سلسلہ میں کوئی بات حتمی طور پر نہیں کی گئی ہے۔ میٹنگ سے باہر آنے والے کچھ چیئرمینوں کا یہ بھی خیال تھا کہ موصوفہ وزیر کچھ ایسا کرنا چاہتی ہیں جس سے عازمین کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرائی جاسکے اور ان کے حج کا خرچ بھی کم کیا جاسکے۔