جنیوا،عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ تقریبا دنیا کی نصف آبادی اس وقت منہ کی بیماریوں میں مبتلا ہے، جس سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر منہ کی بیماریوں کی روکتھام کیلئے اقدامات نہیں کیے جا رہے۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے میڈیا کو بتایا کہ اس وقت دنیا کی 45 فیصد آبادی یعنی ساڑھے تین ارب لوگ کسی نہ کسی طرح کی منہ کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ادارے کے مطابق منہ کی بیماریوں میں عام بیماری دانتوں کی خرابی، ان میں درد، مسوڑوں کی سوجن اور دانتوں کے گرنے سمیت منہ میں درد رہنا شامل ہے جب کہ خطرناک بیماریوں میں منہ کا کینسر سرفہرست ہے۔ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق آخری تیس سال میں دنیا بھر میں منہ کی بیماریوں کے شکار افراد کی تعداد میں ایک ارب کا اضافہ ہوا۔عالمی ادارے کے مطابق غریب اور وسط آمدنی والے ممالک کے افراد زیادہ تر منہ کی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور عام طور پر ایسی بیماریوں کے پھیلاؤ کا ایک واضح سبب منہ کی بیماریوں کے علاج کے آلات کی عدم فراہم ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر کے ڈھائی ارب لوگ کسی نہ کسی طرح کے دانتوں کے مسائل اور سنگین بیماریوں کا شکار ہیں، جن میں سے عام بیماریاں ایسی ہیں جن کا کوئی علاج موجود نہیں۔اسی طرح ایک ارب انسان مسوڑوں کی سوجن، دانتوں کے گرنے سمیت منہ کی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے بتایا کہ دنیا بھر میں سالانہ 3 لاکھ 8 ہزار افراد منہ کے کینسر کا شکار ہوجاتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ منہ کے علاج میں کام آنے والے آلات، بیماریوں کی تشخیص ادویات اور سستے ٹوتھ پیسٹس کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ منہ کی بیماریوں پر قابو پایا جا سکے۔