غزہ :اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق عزالدین قصاب حماس کے سینئر رہنماؤں کی ہٹ لسٹ میں شامل آخری رہنما تھے۔ عز الدین قصاب کو خان یونس میں بمباری کے دوران نشانہ بنایا گیا۔
حماس نے عزالدین قصاب کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عزالدین قصاب کے ساتھ موجود دوسرے رہنما ایمن آئش بھی شہید ہوئے۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے دونوں رہنماؤں کی گاڑی پر بمباری کی۔
اسرائیلی فوج نے نصیرت کیمپ کے اطراف بھی ٹینکوں سے گولہ باری کی جس کے نتیجے میں 26 فلسطینی شہید ہوگئے۔ دوسری جانب لبنان کے مختلف حصوں پر اسرائیل کی بمباری سے 52 افراد شہید اور 72 افراد زخمی ہوگئے۔ غزہ جنگ شروع ہونے سے اب تک اسرائیلی فوج کے 778 افسران اور اہلکار مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی حکام نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
دریں اثنااسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ اور لبنان میں خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، شمالی غزہ پر اسرائیلی بمباری میں 50 بچوں سمیت 84 فلسطینی شہید جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نصیرات میں اسرائیلی حملے میں نومولود بچے سمیت 3 افراد شہید ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے 28 روز سے شمالی غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے، اسرائیلی جارحیت کے باعث انسداد پولیو بھی تیسری بار ملتوی کردی گئی ہے۔
اسرائیلی فوج نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی انروا کے دفتر پر بلڈوزر چلا دیا ہے۔
العربیہ کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے کمشنر فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیلی بلڈوزروں نے مغربی کنارے کے نور شمس کیمپ میں ایجنسی کے دفتر کو بلڈوزروں کی مدد سے نقصان پہنچایا۔
لازارینی نے اس حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ کی جس میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کی کارروائی سے ان کے دفتر کو شدید نقصان پہنچا ہے اور یہ اب استعمال کے قابل نہیں رہا۔
دوسری جانب سے اسرائیلی فوج نے اس کی تردید کرتے ہوئے الٹا اس کی تباہی کی ذمے داری انروا انتظامیہ پر عائد کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسرائیل نے ’انروا‘ کے اسرائیل کے اندر اور مقبوضہ بیت المقدس میں سرگرمیوں پر پابندی کا ایک بل پاس کیا تھا۔
عالمی سطح پر اسرائیل کے اس اقدام کی سخت مذمت کی گئی تھی اور اقوام متحدہ نے اس فیصلے کو فلسطینی بچوں کے قتل سے تعبیر کیا تھا۔