(سید مجاہد حسین)
گجرات میں اسی مہینے الیکشن ہونے والے ہیں جہاں بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے درمیان سخت رسہ کشی کا امکان ہے ،لیکن آج ہم بات کرینگے دہلی میں دسمبر میں ہونے والے میونسپل الیکشن کی ، جو گجرات کی راہ پر جاتا نظر آرہا ہے ۔جہاں بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے درمیان سیدھے مقابلے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے ،ایسے میں کانگریس نے بھی اپنے ترکش سے تیروں کو پھینکنا شروع کردیا ہے اور انوکھے انتخابی ایجنڈے کے ساتھ میدان میں اترآئی ہے ۔یوں تو اس کی دہلی میونسپل کارپوریشن میں حصہ داری ناممکن دکھائی دیتی ہے لیکن اس بار وہ اپنے دم خم پر پارٹی کے وجود کو زندہ کرنے میںتازہ دم نظر آرہی ہے۔عام آدمی پارٹی کے مقابلے میںاس نے بھی نیا شگوفہ چھوڑا ہے تاکہ عوام کو متاثر اور مرعوب کیا جاسکے ۔گویاپارٹی کچھ نیا کردکھانے میں ہے اور نیا فارمولہ لیکر آئی ہے ۔اس کا کہنا ہے وہ دہلی میں لوگوںکوسہولت دینے کیلئے پچھلاہائوس ٹیکس معاف کر دے گی اور اگلا ہائوس ٹیکس گھٹا کر نصف کرد ے گی ۔دہلی کانگریس صدر نے اس کی اطلا ع دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہائوس ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے کرپشن کو بھی ختم کریںگے۔کانگریس کا یہ وعدہ گرچہ کافی لبھائونا اور متاثر کرنے والا ہے لیکن عام آدمی پارٹی کی مفت اسکیموں کے مقابلے میں کافی کم اثردار ہے ۔اس بارے میں عوام کاکہنا ہے کہ کانگریس عام آدمی پارٹی سے مقابلہ کرنے کی تیاری میں ہے لیکن یہ اعلان تو بی جے پی کو کرنا چاہئے تھا جس کو ایوان میں سخت مقابلہ کا خدشہ ستارہا ہے اور اس کی آپ سے مقابلے کی تیاری میں راتوں کی نیند حرام ہے۔ دوسری جانب کچھ لوگوں کا کہناہے کہ بی جے پی عوامی مسائل پر بات کرنا پسند نہیں کرتی،اس لئے اس کی توجہ دہلی میں لوگوں کی توجہ الٹے سیدھے مدعوں پر مرکوز ہے۔جس طرح سے عام آدمی پارٹی کے لیڈر ستیندر جین کے جیل ویڈیو کا معاملہ آج کافی گرم ہے اس کو بی جے پی گرم رکھنے میں کافی دلچسپی دکھا رہی ہے ۔ آج اس معاملے میں بیان بازی کرتے ہوئے بی جے پی کی کرن بیدی اور میناکشی لیکھی بھی کود پڑیں ،جس میں انہوںنے ویڈیو لیک ہونے پر جیل انتظامیہ کو ذمہ دار گردانا ہے اور ستیندر جین کے جیل میں آسائشوں کو ایشو بناتے ہوئے ان پر کافی برسی بھی ہیں۔بہر حال ،دہلی الیکشن میں لوگ دو خانوں تقسیم نظر آرہے ہیں۔ایک وہ جو تہہ دل سے بی جے پی کے ساتھ ہے اور اس کے ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھاتے ہیں ،تو دوسرا طبقہ وہ ہے جو سہولیات دہلی سرکار سے لینا چاہتا ہے اور قصیدہ خوانی بی جے پی کی کرتا ہے !۔کہا جاتا ہے کہ ایسے لوگ ہی بی جے پی کو کارپوریشن میں کامیابی دلانے کے لئے پیش پیش ہیں ۔لوگوں کا خیال ہے کہ بی جے پی لوگوں کو سہولیات بہم پہنچانے کے اعلانات کرنے سے اس لئے بچ رہی ہے کہ اس کے پاس نا تو اسکیمیں ہیں نا ہی کاموں کی فہرست ہے!۔پچھلے سالوں کے دوران وہ کچھ کرکے نہیں دکھا سکی ہے، اس لئے عام آدمی پارٹی کی ٹانگ کھینچنے کی کوشش میں مصروف ہے ۔ان کا کہناہے کہ جب وہ عوام کو سہولتیں دینے پر سیاست کرے گی اور اسے مفت کی ریوڑیاں کہے گی تو ظاہر ہے خودکیسے کچھ دینے کا اعلان کر پائے گی ،لہذا اسے اس کی کھسیاہٹ نہیں کہا جائے تو اور کیا نام دیا جائے !۔ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی جو کہ دہلی میں پچھلے بیس سال سے کارپوریشن پر قابض ہے ،عوام سے سہولیات کے نام پر اعلانات کی جھڑی لگا سکتی تھی لیکن آج وہ تکبر میں مبتلا ہے اور اس سے بے نیاز ہے !۔البتہ وہ عام آدمی پارٹی کے کارپوریشن میں قدم رکھنے کے ارادے سے بوکھلائی ہوئی ہے اور اس کو کمزور اور بدنام کرنے کیلئے اس کے لیڈروں پر نشانہ سادھے ہوئے اور ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہے ۔اس سے قطع نظر اگر عام آدمی پارٹی کے نعروں اور ایجنڈے کی بات کی جائے تو اس کا بی جے پی پر کوڑا نا اٹھانے کا پروپیگنڈہ لوگوں کو بی جے پی پر بھاری پڑ سکتاہے اور اس سے آپ کو فائدہ پہنچ سکتا ہے ۔
الغرض ، دہلی میں بی جے پی اور عام آدمی پارٹی میں سخت مقابلہ آرائی کے امکانات کے درمیان کانگریس کا ٹیکس معافی کے وعدہ کا شگوفہ کسی کو شاید ہی اس کی جانب مائل کرے اور اس کو سیٹیں جتا پائے ۔کیونکہ عام آدمی پارٹی کے پاس دہلی ماڈل کی مثال ہے ،لیکن کانگریس اور بی جے پی کے پاس لوگوں کو دکھانے کیلئے کیا ہے لوگ جانتے ہیں۔اس طرح دہلی والوں کو بے وقوف بنانا بند کیا جانا چاہئے۔