نئی دہلی، پریس ریلیز،ہماراسماج: امام المحدثین حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمہ کا۲۰۶ واں سالانہ عرس مبارک صاحبزادہ محمد اسید احمد کے زیر سرپرستی بمقام آپ کے آستانہ واقع مہندیان قبرستان عقب دہلی گیٹ منعقد ہوا۔ عرس کا آغاز قل پاشی اور چادر پوشی کے ساتھ ہوا، بعدہ قل شریف ، نعت و منقبت کے بعد مولانا فروغ احمد نے کہاکہ تقسیم ہند کے بعد یہاں اعراس کا سلسلہ منقطع ہوگیا تھا لیکن مفتی اعظم محمد مشرف احمد علیہ الرحمہ سابق شاہی امام مسجد فتحپوری نے یہ سلسلہ دوبارہ شروع کیا اور ان کے وصال کے بعدان کے جانشین مفتی اعظم محمد میاں ثمر دہلوی علیہ الرحمہ نے یہ سلسلہ جاری رکھا ۔مولانا ظفر الدین برکاتی مدیر اعلی ماہنامہ کنز الایمان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یوں تو صاحب عرس کے بے شمار کارنامہ ہیں مگر ان میں نمایاں کارنامہ یہ ہے کہ بر صغیر میں جہاںبھی علم حدیث اور احادیث کے حوالہ سے جو خدمات ہیں یا جہاںبھی مدارس ہیں وہاں آپ کے شاگر د اور آپ کا سلسلہ نظر آئے گا۔ کوئی مکاتب فکر ایسا نہیں ہے جو آپ کی اس خدمت سے فیضیاب نہ ہوا ہو۔ آپ بلا شبہ استاد العماء ہیں جو علم حدیث کی تعلیم دیتے ہیں۔ڈاکٹر صوفی سید شاہ نورالا اعظم صوفی فرحان سجادہ نشین روضتہ الاصفیا شاہ ولی اللہی حیدر آباد نے کہاکہ ایک ابدال کے شیخ کا انتقال ہوگیا تھا اور ان کی تعلیم ادھوری رہ گئی تھی اور وہ پریشان تھے کہ اب آگے کے مراحل کیسے طے ہوں گے، اسی پریشانی کے عالم میں انھیں سرور کائنات ﷺ کی زیارت ہوئی اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ عبدالعزیز کے پاس جاؤ ، بیدار ہوکر جب وہ ابدال شاہ عبدالعزیز علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو آپ نے انھیں آگے کی منازل طے کرائیں ۔انھوںنے کہاکہ یہ وہ بارگاہ تھی جہاں ابدال ِوقت نے بھی تعلیم و تربیت حاصل کی تھی۔ صلاۃ وسلام دعاء اور تقسیم لنگر کے بعد عرس ختم ہوا۔اس موقع پر مولانا احمد علی ، مولانا انور علی ،مبارک علی نقشبندی ، سماجی کارکن سعید خاں ،اسلام الدین ندیم، محمد عاصم ، محمد چاند ، ڈاکٹر قمر الحسن ، محمد شفیق شیرو ، حفظ الرحمن ، محمد موجس ِ، اجمل قادری سمیت بڑی تعداد میں لوگوںنے شرکت کی۔