تہران:ایران کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ ملک کے اعلیٰ سکیورٹی ادارے کے سربراہ علی لاریجانی پیر کو عراق کا دورہ کرنے کے بعد لبنان جائیں گے جہاں حکومت نے تہران کی اتحادی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق علی لاریجانی آج (پیر) عراق اور پھر لبنان کے تین روزہ دورے پر روانہ ہو رہے ہیں جو گزشتہ ہفتے سرکاری عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا اولین غیر ملکی دورہ ہے۔لاریجانی عراق میں دوطرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد لبنان جائیں گے جہاں وہ لبنانی حکام اور شخصیات سے ملاقات کریں گے۔ان کا لبنان کا یہ دورہ اس وقت ہوا جب تہران نے اپنی اتحادی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے لبنانی حکومت کے منصوبے کی شدید مخالفت کا اظہار کیا۔ بیروت نے اس کی مذمت کرتے ہوئے اس مؤقف کو "صاف اور ناقابلِ قبول مداخلت” قرار دیا گیا۔لاریجانی نے روانگی سے قبل سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا، "لبنانی حکومت کے ساتھ ہمارا تعاون طویل اور پائیدار ہے۔ ہم مختلف علاقائی مسائل پر مشاورت کرتے ہیں۔ لبنان میں ہماری پوزیشن پہلے ہی واضح ہے۔ لبنان کا قومی اتحاد اہم ہے اور اسے ہر حال میں برقرار رہنا چاہیے۔ لبنان کی آزادی اب بھی ہمارے لیے اہم ہے اور ہم اس میں اپنا کردار ادا کریں گے۔”ہفتے کے روز ایران کے رہبرِ اعلیٰ کے ایک سینئر مشیر علی اکبر ولایتی نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے کو "امریکہ اور اسرائیل کی مرضی کے مطابق” قرار دیا۔تخفیفِ اسلحہ کا دباؤ گذشتہ سال اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ کے بعد شروع ہوا جس سے گروپ کمزور ہو گیا۔یہ معاملہ لبنان میں امریکہ اور حزب اللہ مخالف جماعتوں کے دباؤ اور اس خدشے کے درمیان بھی سامنے آیا ہے کہ اگر یہ گروپ مسلح رہتا ہے تو اسرائیل اپنے حملے بڑھا سکتا ہے۔ایران نے 68 سالہ لاریجانی کو اعلیٰ ترین قومی سلامتی کونسل کا سربراہ مقرر کیا جو ایران کی دفاعی اور سکیورٹی حکمتِ عملی ترتیب دینے کی ذمہ دار ہے۔ اس کے فیصلوں کو ملک کے رہبرِ اعلیٰ علی خامنہ ای منظور کرتے ہیں۔