صنعاء (ہ س)۔یمن میں حوثیوں کے زیر انتظام میڈیا کے مطابق امریکی جنگی طیاروں کی جانب سے مغربی علاقے الحدیدہ میں واقع راس عیسیٰ تیل کی بندر گاہ پر کیے گئے فضائی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 38 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ ہلاکتیں 14 فضائی حملوں کے نتیجے میں ہوئیں۔حوثیوں کے زیر انتظام میڈیا نے یمنی ہلال احمر کے حوالے سے بتایا کہ جمعرات کے روز کیے گئے امریکی حملوں میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ ان میں زیادہ تر بندرگاہ کے کارکنان اور ملازمین شامل ہیں۔ میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار ابتدائی ہیں، جب کہ چار حملے براہ راست بندرگاہ کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے۔اس سے قبل امریکی مرکزی کمان (CENTCOM) نے اعلان کیا تھا کہ امریکی افواج نے راس عیسیٰ تیل کی بندرگاہ پر حملے کیے، جس کے نتیجے میں حوثیوں کے زیر استعمال ایندھن کی سہولت تباہ کر دی گئی۔ سینٹرل کمانڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان حملوں کا مقصد حوثی باغیوں کو غیر قانونی آمدنی کے ذرائع سے محروم کرنا تھا، جس کے ذریعے وہ گذشتہ 10 سالوں سے پورے خطے میں دہشت گرد سرگرمیوں کو فروغ دے رہے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ حملے حوثیوں کی اقتصادی طاقت کو کمزور کرنے کے لیے کیے گئے، جو اپنے ہی شہریوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ ان حملوں کا مقصد یمنی عوام کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ انھیں حوثیوں کے تسلط سے آزادی دلانا ہے تا کہ وہ امن کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔سینٹرل کمانڈ نے مزید الزام لگایا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی گروہ ایندھن کو فوجی آپریشنوں کے لیے بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں، اور غیر قانونی درآمدی آمدنی سے اقتصادی فوائد حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ یمنی عوام کو یہ ایندھن قانونی طریقے سے فراہم کیا جانا چاہیے۔یہ بھی بتایا گیا کہ اگرچہ 5 اپریل سے یمن کو "غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں” کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے، اس کے باوجود راس عیسیٰ بندرگاہ کے ذریعے ایندھن کی فراہمی جاری رہی۔ اس کی غیر قانونی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی براہ راست حوثیوں کی دہشت گرد سرگرمیوں کو مالی مدد فراہم کرتی رہی۔حوثی میڈیا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی افواج نے راس عیسیٰ تیل کی بندرگاہ پر کئی حملے کیے، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔