اسلام آباد، پاکستان میں منگل کے روز ایک ہائی وولٹیج ڈرامہ میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیف عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔عمران خان کو بدعوانی کے ایک معاملہ میں نیم فوجی دستہ (رینجرز) نے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق رینجرز نے عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا۔عمران خان مختلف مقدمات میں پیشی کے لیے اسلام آباد پہنچے تھے۔ رپورٹ کے مطابق عمران خان جیسے ہی بائیومیٹرک کروانے کے لیے وہیل چیئر پر کمرے میں گئے تو پیچھے سے رینجرز نے کارروائی کرتے ہوئے کمرے کا دروازہ توڑا اور عمران خان کو گرفتار کرتے ہوئے اپنے ساتھ لے گئے۔ایک نیوز چینل کا دعویٰ ہے کہ عمران خان کو بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ عمران خان پر الزام ہے کہ بیرون ملک سے ایک خطیر رقم پاکستان آئی، لیکن اس کا کچھ پتا نہیں چلا۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ کو نیب میں پیش ہونے کے لئے متعدد بار نوٹسز جاری کئے گئے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔نیب کے پاس عمران خان کی گرفتاری کے لیے وارنٹس موجود تھے، رینجرز نے عمران خان کو وارنٹس دکھائے اور گرفتار کرتے ہوئے کالے رنگ کی گاڑی میں لے کر فوری طور پر روانہ ہو گئی۔ جوڈیشل کمپلیکس میں آج معمول سے زیادہ رینجرز اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ حالانکہ ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الزام عائد کیا ہے کہ عمران خان کو پاکستانی رینجرس کورٹ روم سے ہی گھسیٹ کر لے گئے ہیں اور ان کے ساتھ مار پیٹ بھی کی گئی ہے۔پی ٹی آئی لیڈر مسرت چیما نے ٹوئٹر پر عمران خان کی گرفتاری اور ان پر ظلم کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے لکھا ہے ’’وہ ابھی عمران خان پر ظلم کر رہے ہیں، وہ خان صاحب کو پیٹ رہے ہیں۔ انھوں نے خان صاحب کے ساتھ کچھ کیا ہے۔‘‘ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس واقعہ کی تصدیق پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چودھری نے بھی کی ہے۔عمران خان کی گرفتاری کی خبر سامنے آتے ہی پی ٹی آئی کارکنان اور عمران خان کے حامیوں نے گھروں سے باہر نکل کر ہنگامہ اور توڑ پھوڑ شروع کر دی ہے۔ کئی شہروں میں لوگ سڑکوں پر نکل کر ٹائر جلاتے ہوئے اور آگ زنی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اسلام آباد میں حالات زیادہ کشیدہ دکھائی دے رہے ہیں جہاں پی ٹی آئی حامیوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔ کشیدہ حالات کو دیکھتے ہوئے اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ پاکستانی میڈیا کے مطابق عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ اپنے خلاف درج کئی معاملوں میں ضمانت لینے پہنچے تھے۔ اسی دوران پاک رینجرس کے ذریعہ انھیں القادر ٹرسٹ معاملے میں گرفتار کر لیا گیا۔ حالانکہ عمران کی پارٹی نے عدالت سے پاک رینجرس پر انھیں عدالتی روم سے مار پیٹ کرتے ہوئے گھسیٹ کر لے جانے کا الزام لگایا ہے۔ پی ٹی آئی نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو جاری کر دعویٰ کیا ہے کہ رینجرس کی زبردستی میں عمران خان کے وکیل عدالتی احاطہ میں بری طرح سے زخمی ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری حال ہی میں ان کے ذریعہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے افسر میجر جنرل فیصل نصیر پر سنگین الزام عائد کرنے کے بعد ہوئی ہے۔ عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ میجر جنرل فیصل نصیر ان کا قتل کرانے کی سازش تیار کر رہے ہیں۔ عمران کے اس بیان پر پاکستانی فوج نے انھیں پھٹکار بھی لگائی تھی۔عمران خان نے کہا کہ میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ میں جو بھی جدوجہد کروں وہ پرامن اور آئین میں دیے گئے پرامن احتجاج کے حق کے اندر رہ کر کروں۔انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ اس لیے نہیں کیا جا رہا کہ میں نے کوئی قانون توڑا ہے بلکہ یہ صرف اس لیے کیا جا رہا ہے کہ یہ چاہتے ہیں کہ حقیقی آزادی کی تحریک سے پیچھے ہٹ جاؤں۔انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ یہ چاہتے ہیں کہ کرپٹ چوروں کا ٹولہ اور امپورٹڈ حکومت جو ہم پر مسلط کی گئی ہے اس کو قبول کروں۔انہوں نے کہا کہ میں آج سب سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے حقوق اور حقیقی آزادی کیلئے سب کو نکلنا پڑے گا، کبھی بھی کسی قوم کو پلیٹ میں آزادی نہیں پکڑائی جاتی، آزادی کیلئے جدوجہد اور جہاد کرنا پڑتا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ آزادی کیلئے محنت کرنی پڑتی ہے پھر اللہ اس قوم کو آزادی کا تحفہ دیتا ہے ، یہ وقت آگیا ہے کہ آپ سب اپنے حقوق کیلئے نکلیں۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کا یہ ویڈیو پیغام ان کی گرفتاری سے قبل کسی وقت ریکارڈ کیا گیا تھا جو ان کی گرفتاری کے بعد جاری کیا گیا ہے ۔دریں اثنا عمران خان کے طبی معائنے کیلئے پمز اسپتال کے ڈاکٹرز پر مشتمل دوسرا میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے معائنے کیلئے دوسرا میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ پمز اسپتال کے ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کا طبی معائنہ کون سا میڈیکل بورڈ کرے گاطے نہیں ہوا۔اس سے قبل عمران خان کے معائنے کیلئے پولی کلینک کا 7رکنی میڈیکل بورڈتشکیل دیا گیا تھا، پولی کلینک میں 7ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ عمران خان کا طبی معائنہ کرے گا۔ڈاکٹر فرید اللہ شاہ 7رکنی میڈیکل بورڈ کے سربراہ مقرر کئے گئے جبکہ میڈیکل بورڈ میں شعبہ میڈیسن، ہڈی و جوڑ، امراض قلب کے ماہرین ، شعبہ جنرل سرجری، پیتھالوجی کے ڈاکٹرز شامل ہیں۔