غزہ کی سول ڈیفنس نے کہا ہے کہ سکول پر اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 100 تک پہنچ گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے بتایا کہ سنیچر کو ہونے والے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 90 سے 100 کے درمیان ہے جبکہ متعدد زخمی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے سکول پر تین راکٹ حملے کیے جہاں بےگھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔
دوسری جانب غزہ میں حکومت کے میڈیا آفس نے کہا ہے کہ حملے میں 100 سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ داراج کے علاقے میں واقع التابعین سکول میں حماس نے کمانڈ اور کنٹرول سینٹر بنایا ہوا تھا جس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کو نقصان پہنچنے کے خطرے کو کم سے کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں جس میں ’ہدف کو درست طور پر نشانہ بنانے کے لیے متعلقہ گولہ بارود کا استعمال، فضائی نگرانی اور انٹیلیجنس معلومات شامل ہیں۔‘
فلسطینی عسکری گروپ اسلامک جہاد کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے فجر کی نماز کے وقت حملہ کیا۔
غزہ میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثوابتا نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملے میں ’ایک سو سے زیادہ شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں جن میں سے اکثر کی حالت نازک ہے۔‘غزہ حکومت کے میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ سکول میں تقریباً 250 بچے اور خواتین نے پناہ لے رکھی تھی۔
دریں اثنا عرب میڈیا کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے الدرج میں پناہ گزین کیمپ میں قائم اسکول میں 250 سے زائد فلسطینی نماز فجر ادا کر رہے تھے کہ اسرائیل نے ان پر بم برسا دیے۔ حملے کے نتیجے میں 100سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز کے اسکول پر گرائے گئے 3 بموں میں سے ہر بم کا وزن 2 ہزار پاؤنڈ تھا۔ اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والےاسکول میں بےگھرفلسطینیوں نے پنا ہ لے رکھی تھی۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اسکول حماس کا ہیڈ کوارٹر تھا جہاں دہشت گرد موجود تھے جبکہ غزہ کے حکام کا کہناہے کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر اسکول کو نشانہ بنایا۔