قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال اور انڈونیشائی وزیر ڈاکٹر محمد محفوظ ایم ڈی کی قیادت میں اسلامک سینٹر میں آ ج ہوگی اپنی نوعیت کی پہلی کوشش
عامر سلیم خان
نئی دہلی: بھارت اور انڈونیشیاء پہلی بار بین مذاہب امن اور سماجی آہنگی کو فروغ دینے کی مشترکہ پہل کررہے ہیں۔ حکومتی عہدیداروں سمیت دونوں ممالک کے علماء ایک ایسا اجلاس کررہے ہیں، جس میں دونوں ممالک میں تہذیبی مشابہتوں پر باتیں ہوں گی، امن اور سلامتی اور عالمی سطح پر بھائی چارے کو فروغ دینے کے ساتھ اسلام کے متعلق پھیلائی جانیوالی غلط فہمیوں کابھی ازالہ کیاجائے گا۔ اس کیلئے کل 29؍ نومبر2022 کو صبح 10بجے ایک اجلاس یہاں نئی دہلی کے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقد کیاجارہا ہے۔ یہ جانکاری آج اسلامک سینٹرکے سربراہ سراج الدین قریشی نے آج ایک پریس کانفرنس میں دی جس میں ڈاکٹر حفیظ الرحمن اور خسرو فاؤنڈیشن ڈائریکٹر پون کھیڑا بھی موجود تھے۔ اس اہم پروگرام میں بھارتی حکومت کی طرف سے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال اوردوسری طرف انڈونیشاء کے سیاسی، قانونی اور سلامتی کے وزیر ڈاکٹر محمد محفوظ ایم ڈی حصہ لے رہے ہیں۔
ڈاکٹر سراج الدین قریشی نے بتایا کہ دونوں ممالک کی مذکورہ اہم شخصیات کے علاوہ دونوں ملکوں کے علماء کرام بھی اپنے اپنے ملکوں میںپائی جانیوالی تہذیبی مشابہتوں کے ساتھ اسلام کے متعلق پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں پر بھی گفتگو کریں گے۔’’بھارت اور انڈونیشیا میں بین مذاہب امن اور سماجی ہم آہنگی کی ثقافت کو فروغ دینے میں علماء کا کردار‘‘ موضوع پر ہونے والے اس اہم اجلاس کے پس منظر پر بات کرتے ہوئے سراج قریشی نے کہا کہ دراصل انڈونیشیاء تہذیبی اعتبار سے بھارت کے بہت قریب ہے۔ وہاں آج بھی ہندو مذہب کا بھرپور احترام ہوتاہے جبکہ حکومت اور عوام کی اکثریت مسلمان ہے۔ باوجودیکہ وہ مسلمان ہیں مگر بھارت کی تہذیبی روایات کو دل سے لگاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کل کے اجلاس میں امن ویکجہتی اور باہمی سلامتی پر باتیں ہوں گی اورہمارے لئے اہم ہوگا کہ ہم اس اہم اجلاس سے کیا کچھ حاصل کرپائینگے۔ انڈونیشائی امن چاہتے ہیں اور دہشت گردی کیخلاف ہیں، اسی طرح بھارت اور ہمارے وزیراعظم نریند رمودی دہشت گردی کو ہر ممکن ختم کرنے کی تگ ودو کررہے ہیں۔
صحافیوں کے ایک سوال پر سراج قریشی نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال چاہتے ہیں کہ دیش میںہر ممکن امن قائم ہو گرچہ چند لوگ ہیں جو ان کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں،مگر ایسے لوگوں کودیش کی اکثریت تسلیم نہیں کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے دیش میں چھوٹی موٹی مذہبی تعصب کی واردات ہوتی رہتی ہیں، لیکن حکومت ہر حال میں امن کی بحالی کیلئے کوشاں ہے۔ مسٹر سراج قریشی نے کہا کہ یہ بڑی اچھی بات ہوگی کہ پہلی بار دو ملکوں کے مابین امن وسلامتی اور تہذیبی تبادلہ کی کوشش ہورہی ہے جس میں حکومت کی شمولیت ضرور ہے تاہم پروگرام عوامی سطح پر ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مذہبی نفرت کے مقابلے باہمی محبت اور بین مذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے تاکہ ان لوگوں کا مقابلہ کیا جاسکے جو چند لوگ امن کے دشمن ہیں اور جنہیں بین مذاہب بھائی چارے سے’ الرجی ہے‘ خواہ وہ کسی بھی دھرم سے تعلق رکھتے ہوں۔