تہران(ہ س)۔ایران نے جمعرات کے روز بین الاقوامی عدالت انصاف میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں برطانیہ، کینیڈا ، یوکرین اور سویڈن کے مؤقف کو چیلنج کیا ہے۔ان چار ملکوں کا یہ مؤقف جنوری 2020 میں ایک یوکرینی جہاز کی ایران سے پرواز کے فوری بعد گر کر تباہ ہونے سے متعلق ہے، جس میں چاروں ملکوں نے جہاز کی تباہی کا ذمہ دار ایران کو قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔یوکرین کا بوئنگ 800۔ 737 طیارہ 176 مسافروں کے ساتھ ابھی تہران سے روانہ ہوتے ہی گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ تہران نے 8 جنوری 2020 کو پیش آنے والے اس اندوہناک واقعے کے تین روز بعد یہ تسلیم کیا کہ اس کی فوج نے غلطی سے دو میزائل داغ دیے تھے۔ جن کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آگیا۔لیکن اب ایران نے ماہ مارچ میں اس جیٹ طیارے کے بارے میں فیصلے کے بارے میں اپیل دائر کی ہے۔ یہ فیصلہ کینیڈا میں قائم ‘انٹر نیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن ‘ نے دیا ہے۔سول ایوی ایشن کے اس بین الاقوامی ادارے نے قرار دیا ہے کہ یہ اس کے دائرہ اختیار میں ہے کہ وہ چار ملکوں کی طرف سے ایران کے خلاف دائر کردہ درخواست کی سماعت کر سکے اور ایران کو مسافر طیارے کو اس کی پرواز کے دوران میزائلوں سے نشانہ بنانے کا مقدمہ آگے بڑھا سکے۔ایران نے اس رولنگ کو چیلنج کرتے ہوئے بین الاقوامی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی ہے کہ ‘آئی سی اے او ‘ کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے۔ اس لیے اس کے حکم نامے کو منسوخ کیا جائے۔ ایران نے یہ بھی مؤقف اختیار کیا ہے کہ میزائل کا فائر ہونا ایک غلطی تھی۔ ایسا جان بوجھ کر ہرگز نہیں کیا گیا تھا۔مؤقف کے مطابق ‘ ایرانی فوج نے طیارے کی شناخت میں غلطی کی تھی۔ کیونکہ ان دنوں ایرانی فوج امریکہ کے ممکنہ حملوں کے بارے میں ہائی الرٹ پوزیشن میں تھی کہ امریکہ سے ایران پر حملوں کا خطرہ تھا۔دوسری جانب برطانوی وزارت خارجہ نے’آئی سی اے او ‘ کی رولنگ کا خیر مقدم کیا ہے اور قرار دیا ہے کہ اس رولنگ سے ایران کو جہاز گرانے کے ذمہ دار ٹھہرانے کے قریب ہو گئے ہیں اور 176 مسافروں کے اہل خانہ کو انصاف مل سکے گا۔خیال رہے ایک اور کیس میں چاروں ملکوں نے ایران کو 2023 میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں رگیدنے کا اہتمام کیا تھا اور عدالت انصاف سے اپیل کی تھی کہ ایران سے ہلاک ہونے والے مسافروں کے اہل خانہ کو زر تلافی دلوایا جائے۔ 2020 میں ایران نے ان متاثرہ خاندانوں کو 150000 ڈالر کے برابر فی کس کے حساب سے زر تلافی دینے کی پیش کش کی تھی۔ مگر یوکرین اور کینیڈا نے اس معاملے کو یکطرفہ طور پر طے کرنے کی سخت مخالفت کر کے اس پیش کش کو مسترد کر دیا تھا۔