لندن (ہ س)۔برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے اسرائیل کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ میں اپنی جارحیت بند نہ کی اور انسانی خوراک، ادویات اور طبی امداد سمیت دوسری انسانی بنیادوں پر غزہ جانے والی امداد کی بلاکیڈ نہ روکی تو ہم اسرائیل کے ساتھ نہیں کھڑے نہیں رہ سکیں گے۔تین اہم ملکوں کی طرف سے یہ انتباہ مشترکہ طور پر ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی جنگ کو شروع ہوئے بیس ماہ ہو چکے ہیں۔اسرائیل کی پچھلے 75 سال میں یہ طویل ترین جنگ ہے۔ اب تک اس جنگ میں 52 ہزار سے زائد فلسطینی قتل کیے جا چکے ہیں۔ ان قتل کیے جا چکے ہزاروں افراد میں خواتین اور بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اب پچھلے اڑھائی ماہ سے اسرائیلی فوج نے ایک منصوبہ کے تحت غزہ کے 24 لاکھ کے قریب عوام کو خوراک،پینے کے صاف پانی ،حتی کہ ادویات اور ایندھن سے بھی محروم کر رکھا ہے۔ اس صورت حال سے اب اسرائیل کے ازلی اتحادی بھی شرمانے لگے ہیں کہ وہ کسی قوم کو اس کے بچوں سمیت اس طرح بھوک سے مار رہے ہیں۔اس وجہ سے برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے بھی آواز اٹھائی اور اسرائیل کی مذمت کی ہے۔ اگر اس نے انسانی بنیادوں پر آنے والی امداد کی ناکہ بندی ختم نہ کی اور جارحیت نہ روکی تو وہ اس طرح کھڑے نہ رہ سکیں۔ جس طرح کے پہلے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تینوں ملکوں کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں مسلسل بہت سخت ہیں۔ ان ملکوں نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے کمٹڈ ہیں تاکہ مسئلے کا دوریاستی حل ممکن ہو سکے۔ ان کے مشترکہ بیان کے مطابق وہ ایسا کرنے کے لیے دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر تیار ہیں۔اس بیان کے جاری کرنے کے ساتھ یہ اتفاق بھی شامل ہے کہ یہ اس وقت سامنے آیا جں 22 دیگر ملکوں نے بھی مل کر اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ میں خوراک کی ناکہ بندی مکمل ختم کرے۔بائیس ممالک کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اہل غزہ کو بھوک کا سامنا ہے۔ اس لیے ان کے بھوک سے مرنے کا خطرہ ہے۔دوسری جانب اسرائیل نے دو مارچ سیخوراک و ادویات کی مکمل ناکہ بندی کے بعد اب پیر کے روز یہ اعلان کیا ہے کہ وہ چھوٹے بچوں کے لیے خوراک کے لیے انتہائی محدود تعداد میں امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے گا۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنی اسرائیلی قوم کو مطمئن کرنے کے لیے یہ بھی کہا ہے کہ یہ محدود اجازت اس لیے دی جارہی ہے کہ غزہ سے بھوک زدگی کی کچھ تصاویر موصول ہوئی ہیں جو بد ترین بھوک کی نشاندہی کرتی ہیں۔برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے دو مارچ سے جاری اس خوراک کی بندش کے معاملے پر پیر کی روز سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے یہ بندش قابل قبول نہیں ہے۔ کیونکہ یہ بین الاقوامی قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔تینوں ملکوں نے اسرائیلی وزرا کی غزہ کے لوگوں کے بارے میں بد زبانی کو بھی قابل مذمت قرار دیا ہے۔ نیز کہا یہ بیانات اسرائیلی وزیروں کی بوکھلاہٹ کا اظہار ہیں۔تینوں ملکوں کے رہنماؤں نے مسلسل شہریوں کا جبری انخلا بھی بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔ یاد رہے اب تک غزہ میں اسرائیلی جنگ کے دوران 53486 فلسطینی قتل کیے ہیں جبکہ 19 مارچ 2025 سے جاری جنگ کے دوسرے مرحلے میں 3340 فلسطینیوں کو قتل کیا گیا ہے۔