پیرس(ہ س)۔فرانس نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آبادکاروں کے یہ مسلسل پر تشدد حملے دہشت گردی ہیں۔فرانس کی طرف سے یہ واضح مذمتی بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں نے ایک ایسے فلسطینی کو تشدد کر کے قتل کر دیا جس نے مغربی کنارے پر اسی تشدد کے بارے میں ایک دستاویزی فلم تیار کرنے میں حصہ لیا تھا اور اس دستاویزی فلم کو بین الاقوامی سطح پر بعد ازاں آسکر ایوارڈ ملا تھا۔فلسطینی حکام نے بتایا ہے کہ عودہ محمد ھذالین کو یہودی آباد کاروں نے پیر کے روز جان سے مار دیا۔ وہ ایک ٹیچر تھے۔اسرائیلی پولیس نے اس قتل کے بارے میں کہا ہے کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ تاہم اسرائیلی پولیس نے اس بارے میں زبان مکمل بند رکھی ہے کہ یہ قتل یہودی آباد کاروں نے کیا ہے اور انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اسے براہ راست یہ کہنے کا حق نہیں کہ اس ٹیچر کے قتل کی ذمہ دار یہودی بستیوں میں آباد کیے گئے یہودی آباد کاروں کے جتھے ہیں۔فرانس نے یہودی آباد کاروں کی طرف سے کیے گئے اس بہیمانہ قتل کی انتہائی مذمت کی ہے۔ فرانس کی وزارت خارجہ نے اس بارے میں کہا ہے کہ مسلسل پر تشدد واقعات جن میں یہودی آباد کار بار بار فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں یہ کھلی کھلی دہشت گردی ہے۔فرانس کی وزارت خارجہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ ان بڑھتے ہوئے پر تشدد واقعات کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔ کہ وہ مسلسل اور مکمل استثنا کے ساتھ فلسطینیوں کو ہدف بنا رہے ہیں۔ نیز اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کو مکمل تحفظ فراہم کرے۔ادھر فلسطینی اتھارٹی کے تحت کام کرنے والی وزارت تعلیم نے مغربی کنارے میں آباد کیے گئے یہودی آباد کاروں کو اس فلسطینی ٹیچر کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔وزارت تعلیم کے مطابق یہودی آباد کاروں نے مقبوضہ علاقے کے جنوب میں ہیبرون کے قریب ام الخیر نامی گاؤں پرحملہ کے ٹیچر عودہ محمد ھذالین کو قتل کیا ہے۔اسرائیلی پولیس نے کہا کہ وہ ام الخیر کے ہمسایہ بستی کارمل کے قریب ایک واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک اسرائیلی کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔ عودہ ھذالین مسافر یتہ کے رہائشی تھے۔یہ گاؤں ہیبرون کے جنوب میں پہاڑیوں پر واقع بستیوں کا ایک سلسلہ ہے، اسرائیل نے اس مقبوضہ علاقے کو فوجی زون قرار دے رکھا ہے۔ماہ مارچ میں ان علاقوں میں یہودی آبادکاروں اور اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کے خلاف جاری پر تشدد کارروائیوں اور حملوں کو دستاویزی فلم ‘ نو ادر لینڈ ‘ کا موضوع بنایا گیا تھا۔ اس دستاویزی فلم کو ماہ مارچ میں آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ کہ یہ دستاویزی فلم ہر حوالے سے اعلی معیار کو پیش کر رہی ہے۔اس دستاویزی فلم کے شریک ڈائریکٹر یوول ابراہم نے ‘ انسٹاگرام’ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں ایک شخص کو ہاتھ میں بندوق لیے ہوئے لوگوں کے ایک گروپ سے بحث کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جبکہ عبرانی اور عربی میں چیخیں سنی جا سکتی ہیں۔اسی دوران ایک یہودی آباد کار نے دستاویزی فلم کی تیاری میں شریک اس ٹیچر کو پھیپھڑوں میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔دستاویزی فلم کے ڈائریکٹر ابراہم نے لکھا ہے ‘دستاویزی فلم کی تیاری میں عودہ محمد ھذالین نے غیر معمولی کام کیا تھا۔ یاد رہے مغربی کنارے میں تقریبا تیس لاکھ فلسطینی رہتے ہیں۔ لیکن باہر سے لاکر بسائیگئے یہودی آباد کار اسرائیلی فوج کی مدد سے ان فلسطینیوں کے گھروں پر حملے کر کے انہیں قتل اور گھروں کو مسمار کرتے ہیں۔سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی اور اور یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں سے 962 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔