غزہ (ہ س)۔اسرائیلی فوج کی جاری کردہ تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ٹینک کی گولہ باری سے اقوام متحدہ کا کارکن ہلاک ہو تھا۔ یہ رپورٹ جمعرات کے روز سامنے آئی ہے۔ اقوام متحدہ کا یہ کارکن گزشتہ ماہ اسرائیلی گولہ باری کا نشانہ بنا۔اقوام متحدہ کے پروجیکٹ سروسز کے دفتر نے 19 مارچ کو اپنے کارکن کی دیر البلاح میں ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے دفتر سے دھماکہ خیز مواد کا ٹکڑا لگا تھا۔اسرائیلی فوج کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ٹینک سے فائر ہونے والے گولے سے اقوام متحدہ کے کارکن کی ہلاکات ہوئی ہے۔ اس عمارت کو دشمن کی موجودگی کے باعث نشانہ بنایا گیا تھا۔خیال رہے واقعے کے بعد اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے دفتر پر حملہ نہیں کیا گیا۔’تاہم اسرائیلی تحقیقاتی رپورٹ یہ واضح کرتی ہے کہ اقوام متحدہ کے دفتر کا ٹینک سے نشانہ لیا گیا۔واضح رہے اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان اورین مارمورسٹین نے بھی 19 مارچ کے واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی فوج کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینک کے گولے سے بلغاریہ سے تعلق رکھنے والا اقوام متحدہ کا کارکن ہلاک اور دیگر 6 کارکن شدید زخمی ہوئے۔ یاد رہے اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کو تورڑتے ہوئے غزہ میں ایک بار پھر جنگ شروع کر رکھی ہے اور اقوام متحدہ کے کارکن کی ہلاکت کا واقعہ جنگ بندی معاہدے کے توڑے کے جانے کے اگلے ہی روز پیش آیا۔جمعرات کے روز جاری کیے گئے اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کارکن کی ہلاکت پر افسوس ہے۔ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے اقدمات کیے جا رہے ہیں۔ کارکن کی ہلاکت سے ہونے والے نقصان ر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں اور اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہیں۔اسرائیلی فوج نے تحقیقاتی رپورٹ اقوام متحدہ کو بھجوادی ہے۔ یہ تحقیقاتی رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز ریسکیو سے وابستہ 15 فلسطینیوں کی ہلاکت سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیا۔اسرائیلی فوج کے مطابق ریسکیو ٹیم کے کارکنوں کی ہلاکت غلطی کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اس لیے ایک فیلڈ کمانڈر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔












