غزہ (یو این آئی) اسرائیلی ٹینکوں کی رفح میں دوبارہ پیش قدمی شروع ہوگئی ہے۔
وسطی و شمالی غزہ میں اسرائیلی طیاروں کی جانب سے بمباری کی جارہی ہے جہاں کل سے اب تک مزید 50 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔
اس کے علاوہ پناہ گزین اسکولوں اور خیموں پر حملوں میں گزشتہ 10 روز میں 500 فلسطینی شہید کردیے گئے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر نے غزہ میں جاری قتل عام کو تاریخ کی بدترین نسل کشی قرار دے دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی پارلیمنٹ نے فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف قرارداد منظور کر لی۔
یاد رہے کہ7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں38 ہزار سے زائدفلسطینی شہید ہوگئے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔
فلسطینی مہاجرین کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی تنظیم انروا کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ملبے کو صاف کرنے میں 15 سال لگ سکتے ہیں۔
دریں اثناتل ابیب، 19 جولائی (یو این آئی) اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں سفارتخانوں کے قریب عمارت پر ڈرون حملے میں ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کے قریب عمارت ہونے والے ڈرون حملے کے بعد اٹھنے والے شعلوں کو دور سے دیکھا گیا۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ عمارت پر ہونے والے ڈرون حملے میں ایک شخص ہلاک اور 7 افراد زخمی ہوئے، زخمیوں کو طبی امداد کے لیے فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) نے ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملہ حزب اللہ کے سینئر کمانڈر پر ہونے والے حملے کا بدلہ ہے، اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر کی ہلاکت ہوئی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کر کے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے جبکہ سکیورٹی حکام نے اس بات کی بھی تفتیش شروع کر دی ہے کہ ڈرون حملے سے قبل خطرے کی نشاندہی کرنے والے سائرن کیوں نہیں بجے۔
ادھر میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ یمن کے حوثیوں نے اسرائیل پر ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ڈرون حملے کو 7 اکبوتر 2023 میں ہونے والے حماس کے حملے کے بعد ایک بڑی کارروائی قرار دیا ہے۔
خیال رہے لبنان کی تنظیم حزب اللہ اور یمن کے حوثیوں نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل کے خلاف حملوں کا اعلان کر رکھا ہے۔