غزہ:انٹیلی جنس حکام نے اعتراف کیا کہ اسرائیل غزہ میں 5 ماہ کی شدید لڑائی کے باوجود حماس کو تباہ نہیں کر سکتا۔
ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے اہم ہدف کو ناکامی کا سامنا ہے اور بین الاقوامی حمایت کی لہر اسرائیل کے خلاف ہو رہی ہے۔اسرائیل کا خیال ہے کہ اس نے وسطی اور شمالی غزہ کی پٹی میں حماس کے مرکزی کمان کے ڈھانچے کو ختم کر دیا ہے لیکن مزاحمت کی اہم جیبیں باقی ہیں۔سینیر حکام نے برطانوی اخبار ’ٹیلی گراف‘ کو بتایا کہ حماس کی 24 بٹالین میں سے 4 کو رفح میں محفوظ مقام پر فرار ہونے کے بعد محفوظ ہیں۔
لیکن اسرائیل کا خیال ہے کہ انہیں ڈھونڈنے اور تباہ کرنے میں بہت دیر ہو چکی ہے کیونکہ ٹیلی گراف کے مطابق امریکہ نے اسرائیل سے منہ موڑ لیا ہے”۔اس ہفتے امریکہ نے اپنے دفاع کے کئی مہینوں تک اسرائیل کے حق کی حمایت کرنے کے بعد فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی قرارداد کو منظور کرنے کی اجازت دی۔ دوسری طرف غزہ کی انسانی صورتحال کے حوالے سے وائٹ ہاؤس میں مایوسی بڑھ گئی ہے۔
ایک اسرائیلی انٹیلی جنس ذریعہ نے کہا کہ "اگر آپ مجھ سے ایک ماہ قبل یہ پوچھتے تو میں یقیناً ہاں میں کہتا کہ ہم حماس کو ختم کر سکتے ہیں کیونکہ اس وقت امریکی اسرائیل کی حمایت کر رہے تھے۔ اب اندازہ بالکل بدل گیا ہے۔
انھوں نے خبردار کیا کہ حماس کی توجہ اس موسم گرما تک زندہ رہنے پر ہے، جب امریکی انتخابی مہم شروع ہو جائے گی اور اسرائیل کی حمایت میں مزید کمی آنے کا امکان ہے۔
اسرائیل پر کسی نہ کسی شکل میں معاہدے تک پہنچنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اگر معاہدہ کیا تو حماس پھر طاقت پکڑے گے۔ ذریعے نے کہا کہ حماس اور ایرانی ایسا ہونے کے لیے کھیل رہے ہیں۔
ٹیلی گراف اخبار نے اسرائیلی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ غزہ میں حماس کی زیر زمین ہتھیاروں کی تیاری کے کچھ مراکز اب بھی برقرار ہیں۔