نئی دہلی،پریس ریلیز،ہمارا سماج: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے عرب کلچرل سینٹر میں آج ’ہندوستان،وسط ایشیا اور عرب ورلڈ: تاریخ،سیاست او ر سماج‘ کے موضوع پر دورروزہ(اکیس اور بائیس اگست دوہزار چوبیس) قومی کانفرنس کا افتتاح ہوا۔پروفیسر محمد شکیل قائم مقام شیخ الجامعہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے سینٹر کے کانفرنس ہال میں منعقدہ افتتاحی اجلاس کی صدارت کی۔ پروگرام میں پروفیسر محمد گلریز سابق وائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ڈاکٹر عمار عبدالحمید قدیر ہندوستان میں عراقی سفارت خانے کے کلچرل چانسلر،محترمہ اکاتیرینا دیناک صدر روسی ایجوکیشن سینٹر نئی دہلی، پروفیسر مسلم خان ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز جامعہ ملیہ اسلامیہ موجود تھے۔ پروفیسرناصر رضا خان نے استقبالیہ دیا اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر روشی ڈالتے ہوئے اس کے مرکزی خیال اور اس میں ہونے والے مختلف اجلاس کی تفصیلات سے روبرو کرایا۔انھوں نے سامعین سے مہمانان ذی وقار کاتعارف بھی کرایا۔ پروفیسر خان نے دوران تقریر چہار بندرگاہ کی تجدید کاری،بین الاقوامی شمال وجنوب ٹرانسپورٹ کوڑیڈور کی تعمیر اور اشگابات معاہدے کے رکن بننے پر خطے میں ہندوستان کو جو غیر معمولی ترقی اور پیش رفت ملی ہے اس سلسلے میں ہندوستان اور وسط ایشیا کے درمیان تعلقات پر زوردیا۔انھوں نے کہاکہ یہ کوریڈور ایران کے توسط سے بحر ہند اور خلیج فارس کو بحیرہ کیسپین سے جوڑتاہے اور پھر اسے روس کے توسط سے ایس ٹی پیٹسبرگ اور شمال یورپ سے منسلک کرتاہے۔آئی این ایس ٹی سی میں وسعت دے کر اس میں نئے گیارہ اراکین یعنی آذربائیجان، آرمینیا، کزاخستان، کرغیز،تزاکستان، ترکی، یوکرین، بیلاروس، عمان،شام،بلغاریہ (آبزور) کو شامل کیا گیا پروگرام میں مہمان اعزازی کی حیثیت سے ڈاکٹر عمار عبدالقدیر،ہندوستان میں عراقی سفارت خانے کے کلچر ل کونسلر شریک ہوئے۔انھوں نے اپنی گفتگو میں ہندوستان اور عرب دنیا کے درمیان تہذیبی و تاریخی تعلقات و روابط کو اجاگر کیا۔مہمان اعزازی محترمہ اکاتیرینا دیناک (صدر روسی ایجوکیشن سینٹر نئی دہلی) نے اپنی تقریر میں ہندوستان اور وسط ایشیا خاص طورپر روس اور ہندوستان کے متعدد میدانوں میں اشتراکات پر بات کی۔