نئی دہلی، میردرد روڈ،نئی دہلی میں واقع جامعہ رحمت میں تعمیرملت و جلسہ دستار بندی کا ایک عظیم الشان پروگرام منعقد کیا گیا، جس کی سرپرستی مفتی نثار الحسینی نے کی ۔ جبکہ صدارت جامعہ کے صدر مرزا مہتاب بیگ صاحب نے کی۔ جامعہ رحمت کے ایک طالب علم محمد دانش ابن مولانا مشرف قاسمی نے انگلش میڈیم سے آٹھویں کلاس کے ساتھ حفظ قرآن مکمل کیا۔ اس موقع پرایک پروقارجلسۂ عام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کے مہمان خصوصی مولانا اظہار الحق صاحب ناظم مدرسہ اشرف العلوم کنہواں نے اپنے بیان میں کہاکہ جامعہ رحمت دہلی کا ایک منفرد ادارہ ہے جس نے یہ کردکھایا کہ باضابطہ عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کی تکمیل آسانی سے ممکن ہوسکتی ہے ،جس کاجیتا جاگتا نمونہ ادارے نے پیش کیاجو وقت کا اہم تقاضہ بھی ہے۔ارتداد کے سد باب پر گفتگو کرتے ہوئے عوام الناس کو آگاہ کیا کہ اپنے بچوںکودائرہ اسلام میں برقرار رکھنے کےلئے والدین اورسرپرستوںکوپوری محنت کرنی پڑے گی ،ورنہ کب اور کس موڑپر وہ ارتداد میں مبتلا ہو جائیں گے انہیں اس کا اندازہ بھی نہیں ہوگا۔ پروگرام کی قیادت کر رہے مفتی احمد نادر القاسمی نے اپنے بیان میں کہاکہ ارتداد موجودہ دور کا سب سے اہم موضوع ہے، اس تعلق سے علماءو دانشوران کو بڑی حکمت سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ملک میں یہ وباءبڑی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ جنہیں روکنے کی سخت ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ارتداد کا واحد علاج دینی تربیت ہے ۔ شان سدبھاؤ ناکے صدر مولانا جاوید صدیقی نے کہا کہ اسلام سے دوری ہی ہماری ذلت کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دنیا کا سب سے قدیم مذہب ہے۔یہ بات علماءاکرام اپنے بیانات کے ذریعے عوام الناس کو بتائیں کیونکہ یہ وقت کا اہم مسئلہ ہے ۔ پروگرام میں حج کمیٹی کے ممبر حافظ سعدصاحب اور حاجی اسد میاں موجود رہے۔ پروگرام کے کنوینر جامعہ رحمت کے مہتمم ق اشرف صاحب نے تعمیر ملت کا خاکہ عوام کے سامنے پیش کیا۔ جبکہ مفتی عبدالرافع قاسمی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ پروگرام میں مولانا ضیاءاللہ قاسمی ،مولانا مرتضیٰ قاسمی، مولانا ارشد ندوی ، مولانا یاسین جہازی، مولانا شمیم عادل قاسمی نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار فرمایا۔ اہم شرکاءمیں مولانا عظیم اللہ قاسمی، مولانا عبدالسبحان قاسمی ، قاری احرار جوہر ، مفتی اسحاق حقی ، مولانا غیاث الدین مظاہری ، نبی کریم اور نور الٰہی کے علاوہ علاقہ کے معززشخصیات نے شرکت کی۔ اخیر میں مہمان خصوصی مولانا اظہار الحق کی دعاءپر مجلس کا اختتام ہوا۔