بیجنگ (ہ س)۔مقامی میئر نے پیر کو بتایا کہ درجنوں باشندوں نے جنوبی جاپان کے دور دراز جزائر خالی کر دیئے ہیں جہاں حالیہ ہفتوں میں تقریباً 1,600 زلزلے آ چکے ہیں۔ایک اور جزیرے پر مقیم میئر گینیچیرو کوبو نے کہا کہ رات کو آنے والے 5.1 شدت کے زلزلے کے بعد بھی سب سے زیادہ متاثرہ اکوسیکی جزیرے پر کوئی بڑا مادی نقصان نہیں ہوا ہے۔لیکن 21 جون سے تقریباً مسلسل جھٹکوں نے علاقہ مکینوں کو شدید تناؤ کا شکار کر دیا ہے جن میں سے کئی لوگ نیند سے محروم ہو گئے ہیں۔کوبو نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اکوسیکی کے 89 رہائشیوں میں سے 44 اتوار تک علاقہ خالی کر کے کاگوشیما منتقل ہو چکے ہیں جبکہ 15 دیگر نے بھی ایک اور قریبی جزیرہ چھوڑ دیا ہے۔سات آباد اور پانچ غیر آباد جزائر پر مشتمل بلدیہ کاگوشیما سے فیری پر تقریباً 11 گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ماہرینِ زلزلہ کے مطابق اس علاقے کو 21 جون سے پیر کے اوائل تک 1,582 جھٹکوں کا تجربہ ہوا ہے۔ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ زیرِ آب آتش فشاں اور میگما کی روانی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ زلزلے کے جھٹکے کب تک جاری رہیں گے۔میئر کوبو نے نامہ نگاروں کو بتایا، "ہم اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکتے کہ مستقبل میں کیا ہو سکتا ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کب ختم ہو گا۔ جاپان کی موسمیاتی ایجنسی کے مطابق ستمبر 2023 میں اس علاقے میں زلزلے کی ایسی ہی شدید سرگرمی ہوئی تھی جب 346 زلزلے ریکارڈ کیے گئے۔جاپان دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ زدہ ممالک میں سے ایک ہے جو بحر الکاہل کے "رنگ آف فائر” کے مغربی کنارے کے ساتھ چار بڑی ٹیکٹونک پلیٹوں کے اوپر واقع ہے۔تقریباً 125 ملین کی آبادی والے جزیرہ نما ملک میں عموماً ہر سال تقریباً 1,500 جھٹکے محسوس ہوتے ہیں اور یہ دنیا کے مجموعی زلزلوں کا تقریباً 18 فیصد بنتا ہے۔عنقریب ایک بڑے زلزلے کے بارے میں سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے بے بنیاد خوف کی وجہ سے بعض غیر ملکی سیاحوں نے جاپان آنے کا ارادہ ملتوی کر دیا ہے۔خاص تشویش کا باعث 2021 میں دوبارہ جاری کردہ ایک منگا کامک بْک تھی جس میں پانچ جولائی 2025 کو ایک بڑی تباہی کی پیش گوئی کی گئی تھی جبکہ ایسا نہیں ہوا۔