نئی دہلی 26/مارچ ,پریس ریلیز،سماج نیوز سروس:جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پرجمعیۃ علماء دھامپور کا ایک وفدڈاکٹرفریدالرحمن کی معیت میں متاثرہ دلشاد احمداوران کے اہل خانہ سے جمال پورمیں ملاقات کی۔واضح ہو کہ دھام پور میں ہولی سے دو روز قبل دلشاد احمد کے اہل خانہ کے ساتھ کچھ شرپسند عناصر نے اس وقت سر راہ بدتمیزی کی تھی اور مذہبی نعروں کے ساتھ ان پر رنگ ڈالا تھا جب وہ موٹر سائیکل سے ڈاکٹر کے یہاں دوا لینے جارہے تھے۔وفد کو بتایا گیا کہ ان پر نہ صرف جبرا رنگ ڈالا گیا بلکہ زبردستی بائیک کی چابی بھی نکال لی گئی اور ان کا موبائل بھی چھین لیا گیا،تھا جو بعد میں واپس کردیاتھا، حالانکہ شرپسندوں کو بتایا گیا کہ ساتھ میں مریضہ ہیں اور انہیں ڈاکٹر کے پاس لے کر جارہے ہیں۔اس کے باوجود انہوں نے ان کے ساتھ اس طرح کی بدتمیزی کی جو اس بات کا صاف اشارہ ہے کہ دانستہ طور پر یہ سب کیا گیا۔وفد کی طرف سے دلشاد احمد کو دلاسہ دیا گیا اور کہا گیا کہ جمعیۃ علماء ہند ہر وقت آپ کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر ممکن مدد کے لئے تیار ہے۔وفد نے مولانا مدنی کی ہدایت پر یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ جمعیۃ علماء ہند اس مقدمے میں قانونی امداد فراہم کرے گی،سرکاری وکیل کے ساتھ مقدمہ کی سماعت کے دوران جمعیۃ علماء ہند کا وکیل بھی عدالت میں موجود رہے گا۔قابل ذکر ہے کہ اس افسوس ناک واقعہ کاویڈیو جب وائرل ہوا تو ایس پی بجنور کی ہدایت پر مقامی پولس نے قانونی کاروائی کی۔سی سی ٹی وی کی مدد سے شرپسندوں کی شناخت کرکے انہیں گرفتار بھی کر لیا گیا تاہم اطلاعات ہیں کہ ان کے خلاف ہلکی دفعات کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔جب اس بات کو صدر محترم کے علم میں لایا گیا تو انہوں نے بجنور کے ایس ایس پی کو ایک مکتوب لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ملزمین نے جس نوعیت کا جرم کیاہے ہماری معلومات کے مطابق ان کے خلاف لگائی گئی دفعات سخت نہیں ہے۔ان پرآئی پی سی کی دفعات B 120 اور 34 کے اطلاق کی گنجائش نظر آتی ہے۔مولانا مدنی خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ ایسے نفرت انگیز واقعات پر قابو پانے کے لئے سخت سے سخت دفعات کا اطلاق ہونا چاہئے تاکہ دوسرے شرپسند عناصر جو اپنی حرکتوں سے مسلسل ملک بھر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور باہمی اتحاد کو نقصان پہنچانے کے درپے رہتے ہیں،عبر ت حاصل کرسکیں۔