ملائیشیا کے انتخابات میں سخت مقابلہ
ملائیشیا میں ہفتہ کو عام انتخابات میں تجربہ کار 97 سالہ رہنما ماثر محمد 53 سال میں پہلی مرتبہ اپنی پارلیمانی سیٹ ہار گئے ۔ یہ ایک ایسی شکست ہے جس سے ان کے 7 دہائیوں کے سیاسی کیریئر کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ قانون ساز انتخابات میں ایک اتحاد کے رہنما کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے اپوزیشن رہنما انور ابراہیم اور ان کے مخالف سابق وزیر اعظم محی الدین یاسین ہیں۔ ماثرمحمد نے دو دہائیوں سے زائد عرصے تک ملائیشیا کے وزیر اعظم کے طور پر کام کیا وہ اپنی پارلیمانی نشست برقرار رکھنے میں ناکام رہے اور لنگکاوی جزیرے کے حلقے میں پانچ امیدواروں کے درمیان مقابلہ میں چوتھے نمبر پر رہے۔یہ نشست محی الدین یاسین کی قیادت میں قومی اتحاد کے امیدوار نے جیتی تھی۔ 1969 کے بعد انتخابات میں ماثر کی یہ پہلی شکست ہے۔ماثر محمد ایک ایسے اتحاد کی قیادت کر رہے ہیں جس نے بدعنوانی کے الزامات کی بنیاد پر موجودہ نیشنل فرنٹ کی مخلوط حکومت کا تختہ الٹنے کا عہد کیا تھا، لیکن ان کا اتحاد کوئی بڑا حریف نہیں ہے۔ ماثر کے فرنٹ کو دو دیگر بڑے اتحادوں کا سامنا ہے۔ محی الدین بلاک اور ان کے دیرینہ حریف انور ابراہیم کی قیادت میں میں دوسرا بلاک ہے۔ماثر نے رواں ماہ رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ ہار گئے تو وہ سیاست سے ریٹائر ہو جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ میں اپنے آپ کو 100 سال کی عمر تک سیاست میں سرگرم نہیں دیکھ رہا ہوں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں اپنے تجربے کو پارٹی کے نوجوان رہنماؤں کو منتقل کروں ۔دریں اثنا سابق وزیر اعظم یاسین نے کہا کہ انہوں نے حکومت بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں کافی نشستیں حاصل کر لی ہیں۔ حالانکہ الیکشن کمیشن کے اعلان کردہ تازہ ترین نتائج میں نئی پارلیمنٹ کو اکثریت کے بغیر دکھایا گیا ہے۔ یاسین نے اعلان کیا کہ وہ حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ تعداد تک پہنچنے کے لیے کسی بھی پارٹی کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔دوسری طرف حزب اختلاف کے رہنما ابراہیم نے یہ بھی کہا کہ ان کے اتحاد کو حکومت بنانے کے لیے اراکین اسمبلی کی کافی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کن ممبران پارلیمنٹ یا سیاسی جماعتوں نے ان کی حمایت کی۔تجزیہ کاروں نے متنبہ کیا تھا کہ اگر انتخابات میں واضح اکثریت حاصل نہ ہوئی تو کثیر النسل ملک کو غیر مستحکم کرنے کے خطرات بڑھ جائیں گے جس سے حکومت، جسے وسیع پیمانے پر بدعنوانی کے اسکینڈل کا سامنا ہے۔