نئی دہلی، ہائی کورٹ نے ایم سی ڈی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے ارکان کے دوبارہ انتخاب پر روک لگا دی ہے۔ جمعہ کو اسٹینڈنگ کمیٹی کے انتخاب میں ووٹوں کی گنتی میں اسوقت خلل پڑا جب بی جے پی نے ایک ووٹ کو باطل کرنے پر اعتراض کیا۔ جس کے بعد ایوان میں کونسلروں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔دہلی ہائی کورٹ نے اسٹینڈنگ کمیٹی کے دوبارہ انتخاب پر روک لگا دی ہے۔ ہائی کورٹ نے ایل جی، میئر اور ایم سی ڈی کو نوٹس بھیجا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے بیلٹ پیپرز، سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر دستاویزات کو بھی محفوظ رکھنے کا حکم دیا ہے۔ واضح کردیں کہ بی جے پی کے دو کارپوریٹرس شیکھا رائے اور کملجیت سہراوت نے ایم سی ڈی اسٹینڈنگ کمیٹی کے انتخاب کے دوران میئر شیلی اوبرائے کے ووٹ کو غلط قرار دینے کے فیصلے کے خلاف دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔ آج اس معاملے پر ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے بعد دہلی میونسپل کارپوریشن کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چھ ممبران کے انتخاب کے دوران بدھ کی شام سے جمعرات کی صبح تک ایوان میں جو منظر دیکھا گیا، وہ جمعہ کو ایک بار پھر دیکھنے کےلئے ملا۔جمعہ کے روز اسٹینڈنگ کمیٹی کے چھ ارکان کے انتخاب کے لئے ووٹوں کی گنتی میں خلل اسوقت پڑا جب بی جے پی نے ایک ووٹ کو کالعدم کرنے پر اعتراض کیا۔’ آپ‘ اور بی جے پی کے ارکان میز پر چڑھ گئے اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔ بات بڑھتے بڑھتے ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔ دونوں جماعتوں کے کونسلروں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ خواتین کونسلر بھی اس میں پیچھے نہیں رہیں۔ انہوں نے ایک دوسرے کے بال کھینچے۔ یہاں تک کہ مرد کونسلروں پر بھی چپلوں سے حملہ کیا گیا۔کونسلروں نے تمام حدیں پار کر دیں اور ایک دوسرے کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی۔ کئی کونسلرز کو شدید چوٹیں آئیں۔ خواتین کونسلرز کو دھکے دیے گئے اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔ کئی کونسلروں کے کپڑے پھٹ گئے۔ ایک دوسرے پر جوتے اور چپل برسائے گئے۔ عوام کے منتخب نمائندوں کے اس طرز عمل سے پوری دہلی دکھی ہے۔ ووٹوں کی گنتی کے دوران ہنگامہ کچھ ہی دیر میں اپنے عروج پر پہنچ گیا۔ جس کی وجہ سے میئر نے انتخابی عمل کو منسوخ کر دیا۔ جس کے بعد اسٹینڈنگ کمیٹی کے انتخاب کے لیے پیر کو دوبارہ ایوان کا اجلاس طلب کر لیا گیاہے۔