حفاظتی کوتاہی پر جواب دینے کے بجائے حزب اختلاف کے خلاف کارروائی ، راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے کہا اب مودی حکومت اپوزیشن کے بغیر پارلیمنٹ میں کوئی بھی قانون پاس کر سکتی ہے
لوک سبھا سے 33؍، اورراجیہ سبھا سے45ممبران کیےگئے معطل
مودی حکومت آخرکس طرح چلانا چاہتی ہے کاروائی ؟
کیا اپوزیشن کو باہر کرکے خاص بلوں کو کرے گی پاس اب اپوزیشن کا اگلا قدم کیا ہوگا ، سب کی نظر مرکوز
نئی دہلی: 18دسمبر /سماج نیوز سروس : مودی حکومت کی تاناشاہی شباب پر نظر آ رہی ہے کیونکہ حفاظتی کوتاہی پر جواب دینے کے بجائے اس نے الٹا کاروائی کرتے ہوئے اپوزیشن کے 78؍اراکین پارلیمنٹ (راجیہ سبھا اور لوک سبھا ) کو معطل کر دیا ہے ۔لوک سبھا سے 33؍جبکہ راجیہ سبھا سے 45؍اراکین معطل کیے گئے ۔ اس کاروائی سے قومی سیاست میں طوفان سا آ گیا ۔ حزب اختلاف کی جانب سے اس کاروائی کی شدید مذمت کی گئی اور اس کے خلاف مسلسل احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر دیا ۔ علاوہ ازیں لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے کارروائی میں خلل ڈالنے اور کرسی کی توہین کے لیے پیر کو اپوزیشن جماعتوں کے 30 ؍ارکان کو موجودہ پارلیمنٹ اجلاس کی بقیہ مدت کے لیے معطل کر دیا اور استحقاق کمیٹی کی رپورٹ آنے تک تین ارکان کو معطل کر دیا ۔ پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں لاپروائی پر ہنگامہ کے دوران اس کارروائی کے بعد اپوزیشن حکومت پر مزید حملہ آور ہو گئی ۔ کانگریس نے کہا کہ وہ ایوان کے باہر بھی احتجاج جاری رکھیں گے۔کانگریس کے صدر ملکاارجن کھڑگے نے پیر کے روز مزید 33 ؍اپوزیشن ارکان کے لوک سبھا سے معطل کئے جانے کے بعد حکومت پر جمہوری اصولوں کو کوڑے دان میں پھینکنے کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ اب حکومت اپوزیشن سے کم پارلیمنٹ میں بغیر کسی بحث کے اہم بلوں کو پاس کروا سکتی ہے۔ ملکاارجن کھڑگے نے پوسٹ کیا کہ ہمارے دو سادہ اور حقیقی مطالبات ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں ناقابل معافی کوتاہی پر بیان دینا چاہئے اور اس پر تفصیلی بحث ہونی چاہئے۔کھڑگے نے کہا’’وزیر اعظم کسی بھی اخبار کو انٹرویو دے سکتے ہیں، وزیر داخلہ ٹی وی چینلوں کو انٹرویو دے سکتے ہیں۔ لیکن ان کے پاس پارلیمنٹ کے خلاف کوئی جوابدہی نہیں رہ گئی ہے جو ہندوستان کے لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے۔کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری سمیت کل 33؍ ممبران کو پیر کو لوک سبھا میں تختیوں کے ساتھ ہنگامہ کرنے پر ایوان سے معطل کر دیا گیا۔ ابھی کچھ دن پہلے لوک سبھا کے 13 ؍اور راجیہ سبھا کے ایک رکن کو معطل کر دیا گیا تھا۔صدارتی چیئرمین راجندر اگروال نے ترنمول کانگریس اور دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) سے نو، کانگریس کے سات، انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) اور ریوولیوشنری سوشلسٹ پارٹی کے دو ارکان، ویرتھلائی چروتھائیگل کے خلاف کرسی کی توہین اور کارروائی میں خلل ڈالنے کا مقدمہ درج کیا۔ آسن جب ارکان کا نام لیتا ہے تو اسے ان ارکان کو معطل کرنے کے عمل کا آغاز سمجھا جاتا ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے قاعدہ 374 (2) کے تحت مذکورہ بالا تمام اراکین کو پارلیمنٹ کے بقیہ اجلاس کے لیے ایوان سے معطل کرنے کی تجویز پیش کی، جسے اراکین نے صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔کانگریس کے سات ارکان ادھیر رنجن چودھری، انٹو انٹونی، کے مرلیدھرن، کے سریش، امر سنگھ، راجہ موہن اُنیتھن اور گورو گوگوئی کو سیشن کے بقیہ دنوں کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔معطل شدہ ٹی ایم سی ممبران میں کلیان بنرجی، اپروپا پودار، پرسونا بنرجی، سوگتا رائے، شتابدی رائے، اسیت کمار منڈل، پرتیما منڈل، کاکولی گھوش دستیدار اور سنیل کمار منڈل شامل ہیں۔ ڈی ایم کے کے جن نو ارکان کو معطل کیا گیا ہے ان میں ٹی آر بالو، اے۔ راجہ، دیاندھی مارن، جی سیلوم، سی این انادورائی، ڈاکٹر ٹی سماتھی، کے ویراسامی، ایس ایس پلی مانیکم اور راملنگم۔لوک سبھا نےانڈین یونین مسلم لیگ کے محمد بشیر اور کے نواسکانی کو معطل کر دیا ہے ۔ جبکہ آر ایس پی کے این کے پریم چندرم ، جے ڈی کے کوشلندر کمار اور وی سی کے تھرووکسار بھی معطل ممبران میں شامل ہیں ۔جوشی کی تجویز پر ایوان نے کانگریس کے تین دیگر ممبران پارلیمنٹ کی تحریک منظور کر لی۔ جے کمار، وجے وسنت اور عبدالخالق کو استحقاق کمیٹی کی رپورٹ آنے تک معطل کر دیا گیا۔14 دسمبر کو، 13 ارکان کو پارلیمنٹ کے اجلاس کی بقیہ مدت کے لیے کرسی کی توہین کرنے اور پارلیمنٹ میں سیکورٹی لیپس کے معاملے پر کارروائی میں خلل ڈالنے پر معطل کر دیا گیا تھا۔