نئی دہلی. ہمارا سماج: جمعیۃ علماء ہند (ضلع شمال مشرقی دہلی) کی جانب سے چل رہی اصلاحِ معاشرہ مہم کے چلتے ایک پروگرام حلقہ چاند باغ کی جامع مسجد چاند میں منعقد ہوا ، جسکی صدارت مفتی عبدالرازق صاحب مظاہری (ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء صوبہ دہلی) نے فرمائی جبکہ نظامت کے فرائض مولانا جمیل اختر قاسمی (ناظم جمعیۃ علماء ضلع شمال مشرقی دہلی) نے انجام دئیے۔پروگرام کا آغاز قاری محمد ساجد فیضی (سکریٹری جمعیۃ علماء صوبہ دہلی) کی تلاوت قرآن پاک اور ناظم جلسہ کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ پروگرام کے مہمانِ خصوصی مولانا سید اشہد رشیدی (صدرجمعیۃ علماء اترپردیش و مہتمم مدرسہ قاسمیہ شاہی مرادآباد) نے اپنے پر مغز خطاب میں فرمایا کہ ہماری یہ دنیا کی زندگی مستقل زندگی نہیں ہے بلکہ یہ تو فانی ہے ، کیونکہ اس میں دوام نہیں ہے ، ٹھہرائو نہیں ہے ، جماؤ نہیں ہے، آج ہم بول رہے ہیں ، کھارہے ہیں ، پی رہے ہیں ، چل رہے ہیں ، سانس لے رہے ہیں ، ایک دن ایسا آئے گا کہ ہمارا یہ جسم تو ہوگا لیکن ہم نقل و حرکت کرنے سے قاصر ہوںگے ، ہاتھ ہونگے لیکن کسی چیز کو پکڑ نہیں سکیں گے ، پیر ہونگے لیکن ہم چل نہیں سکیں گے ، آنکھیں ہونگیں لیکن ہم دیکھ نہیں سکیں گے ، کیونکہ جسم بے جان ہوجائیگا دل کی دھڑکنیں رک جائیں گی ، دماغ ساکت ہوجائیگا ، اس جسم پر موت کو طاری کردیا جائیگا ، جو یہاں آیا ہے اسکو جانا ہے ، ہم اس دھوکے میں نہ رہیں کہ موت بڑھاپے میں آئے گی ، موت بیماری کے عالم میں آئے گی ، جوانی میں موت نہیں آئے گی ، یہ ہماری غلط فہمی ہے ، موت ایک فلسفہ ہے ، اس سے ہر شخص کو سابقہ پڑناہے ، یہ انسان موت سے فرار اختیار نہیں کرسکتا ، دریاؤں میں چلاجائے ، ساتوں زمینوں کے نیچے چلاجائے ، گہری غار میں چھپ جائے ، یا مضبوط ترین قلعوں میں بند ہوجائے ، مگر اے انسان موت تجھ کو اسی جگہ آدبوچے گی ، موت سے کوئی شخص بچ نہیں سکتا ، اللہ تعالی کا نظام انتہائی مضبوط ہے ، اس سے بچ کر انسان کہیں بھاگ ہی نہیں سکتا ، موت کے وقت کی تکالیف کے متعلق اللہ سے مدد طلب کرنی چاہیے ، حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ سکرات کے وقت جاں کنی کے وقت کی تکالیف میں میری اعانت فرمادیجئے ، اسی لئے علمائے کرام نے لکھا ہے کہ سکرات کے وقت کسی سے کلمہ پڑھنے کو نہ کہا جائے کیونکہ وہ اس وقت سخت ترین تکالیف میں مبتلاہے ، وہ دوسرے عالم کی چیزوں کو دیکھ رہاہے ، کہیں ایسا نہ ہوکہ تم اس سے کلمہ پڑھنے کیلئے کہو اور وہ یہ کہہ دے کہ میں کلمہ نہیں پڑھتا ، تو یہ اسکے لئے خسارے کی بات ہوگی ، اس لئے بہتر یہ ہے کہ اسکے پاس بیٹھ کر زور زور سے کلمہ پڑھاجائے اگر وہ کلمہ پڑھنے لگے تو تم آہستہ آہستہ کلمہ پڑھو اور جب وہ خاموش ہوجائے تو تم پھر زور زور سے کلمہ پڑھو جب انسان مرتاہے تو وہ تین چیزیں چھوڑتا ہے( ۱ ) مال ودولت ( ۲ ) اہل و عیال ( ۳ ) اعمال ، جب جان نکل جاتی ہے تو رشتے دار کفن دفن کا انتظام کرتے ہیں کفن کی چادروں میں اس انسان کو کفنایا جاتا ہے اور بغیر سلا ہوا کفن اس میں جیب بھی نہیں ہوتی ، بنگلہ ، اور انکی چابیاں ، زمین ، جائداد ، بینک کی کاپیاں مال و دولت سب یہیں دھرا رہ جاتا ہے، جس طرح سے خالی ہاتھ دنیا میں آیا تھا اسی طرح خالی ہاتھ دنیا سے جائے گا۔