تل ابیب(ہ س)۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جمعرات کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا ہے کہ غزہ میں ایک کیتھولک گرجا گھر پر ہونے والا حملہ غلطی” تھا۔ یہ بات وائٹ ہاؤس نے بتائی۔امریکی صدارتی ترجمان کیرولین لیفٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کو اس وقت فون کیا جب اس حملے کی خبر ملنے پر ان کی جانب سے منفی رد عمل” سامنے آیا۔ لیفٹ کے مطابق اسرائیلیوں کی جانب سے کیتھولک چرچ کو نشانہ بنایا جانا ایک غلطی تھی، یہی بات وزیر اعظم نے صدر کو کہی۔نیتن یاہو کے دفتر نے بھی اعلان کیا کہ اسرائیل غزہ میں ایک گرجا گھر پر گولہ باری کے نتیجے میں پہنچنے والے نقصان پر گہرے افسوس” کا اظہار کرتا ہے اور اس واقعے کو ’سانحہ‘قرار دیتا ہے۔ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب بیت المقدس میں لاطینی کیتھولک قیادت نے جمعرات کو تصدیق کی کہ غزہ شہر میں واقع "چرچ آف دی ہولی فیملی” پر اسرائیلی حملے میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ گرجا گھروں یا مذہبی مقامات کو نشانہ نہیں بناتا اور اس واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے۔کیتھولک قیادت نے ایک بیان میں کہا "آج صبح تقریباً 10:20 بجے (07:20 گرینچ معیاری وقت)، غزہ میں ‘چرچ آف دی ہولی فیملی’ کے احاطے کو اسرائیلی فوج نے نشانہ بنایا۔” حکام نے بھی تصدیق کی کہ گرجا گھر کو نقصان پہنچا، اور عینی شاہدین کے مطابق یہ حملہ اسرائیلی ٹینک کی گولہ باری تھااسرائیل نے گرجا گھر کو پہنچنے والے نقصان اور عام شہریوں کو ہونے والی ممکنہ تکلیف پر گہرے افسوس” کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ فوج اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے "ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ اسرائیل گرجا گھروں یا مذہبی مقامات کو نشانہ نہیں بناتا اور کسی مذہبی مقام یا غیر متعلقہ شہری کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتا ہے۔واضح رہے کہ غزہ میں یہ چرچ واحد کیتھولک گرجا ہے، اور آن جہانی پوپ فرانسس اپنی زندگی کے آخری 18 ماہ میں اس چرچ سے متعدد بار رابطہ کرتے رہے تاکہ یہ جان سکیں کہ اس کے اندر موجود افراد تباہ کن جنگ کے دوران کس طرح حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ پوپ مسلسل جنگ بندی کی اپیل کرتے رہے۔یہ چرچ اور اس کا احاطہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جنگ کے آغاز سے ہی کیتھولک اور آرتھوڈوکس مسیحیوں کے لیے ایک پناہ گاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔