واشنگٹن،امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا کہ جمعرات کو محکمہ خزانہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کا مقصد پیٹرو کیمیکلز اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت سے متعلق امریکی پابندیوں کو "تباہ” کرنے کی تہران کی کوششوں کو روکنا ہے۔بلنکن نے ٹوئٹر پر ایک ٹویٹ میں مزید کہا کہ واشنگٹن ایسے اقدامات کرتا رہے گا۔ بلنکن کے بیانات امریکی ٹریڑری کی جانب سے ان کمپنیوں پر پابندیوں کے اعلان کے چند گھنٹے بعد سامنے آئے ہیں جن پر ایشیا میں ایرانی پیٹرو کیمیکلز اور تیل کی خریداروں کو پیداوار، فروخت اور ترسیل میں حساس کردار ادا کرنے کا الزام ہے۔ امریکہ کا یہ اقدام تہران پر دباؤ بڑھانے کی واشنگٹن کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا ہے۔امریکی وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے چھ ایرانی پیٹرو کیمیکل بنانے والی کمپنیوں یا ان کے ذیلی اداروں اور ملائیشیا اور سنگاپور میں تین کمپنیوں پر ایرانی پیٹرو کیمیکل اور تیل کی پیداوار، فروخت اور ترسیل کے لیے نئی پابندیاں عائد کی ہیں جن کا تخمینہ کروڑوں ڈالر ہے۔ایرانی تیل کی سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا تازہ ترین امریکی اقدام 2015 کے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششوں کے دوران سامنے آیا ہے۔ اس دوران ایران اور مغرب کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں کیونکہ ایران میں حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔امریکی انڈر سیکرٹری برائے خزانہ برائن نیلسن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرقی ایشیا میں اپنی پیٹرو کیمیکل اور تیل کی مصنوعات فروخت کرنے کے لیے تیزی سے خریداروں کی طرف رجوع کر رہا ہے۔نیلسن نے مزید کہا کہ امریکہ کی توجہ تہران کے غیر قانونی آمدنی کے ذرائع کو نشانہ بنانے پر مرکوز ہے اور وہ ان لوگوں کے خلاف پابندیاں لگاتا رہے گا جو جان بوجھ کر اس تجارت کو سہولت فراہم کرتے ہیں۔جمعرات کے اس اقدام نے ان کمپنیوں کو نشانہ بنایا جن پر ٹریڑری نے الزام لگایا کہ وہ ٹریلینس پیٹرو کیمیکل کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے پیٹرو کیمیکل اور تیل کی مصنوعات کی فروخت اور ترسیل میں سہولت فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔ یہ کمپنی 2020 میں واشنگٹن کی پابندیوں کا شکار ہوئی تھی۔