سرینگر، جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حکومت کے اس دعوے پر طنز کیا ہے کہ کشمیر میں سب کچھ معمول پر ہے۔ عمر نے ٹویٹ کیا کہ حکام نے سری نگر شہر میں مرکزی مسجد جامع مسجد کو بند کر دیاتو اس کا کیا مطلب نکالا جاسکتا ہے ۔ عمر نے بتایا کہ تواریخی جامع مسجد میں جمعتہ الوداع کی نماز پر پابندی لگانا ناقابل فہم ہے اگر سرکار دعویٰ کرتی ہے کہ جموں کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے تو اس طرح کے حربوں سے کیا نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے ۔ عمر عبداللہ نے مزید لکھا ہے کہ انجمن اوقاف جامع مسجد نے بتایا کہ پولس اور ضلعی انتظامیہ سری نگر کے عہدیداروں نے مسجد کا دورہ کیا اور انتظامیہ سے دروازے کو تالے لگانے کو کہا کیونکہ حکام نے جمعہ الوداع کی نماز کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سال مارچ میں بھی حکام نے مسجد میں شب برات کی نماز کی اجازت نہیں دی تھی۔جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹویٹر پر لکھاکہ ہم سے جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے دعووں کے ساتھ مسلسل سلوک کیا جاتا ہے، اور اس کے باوجود انتظامیہ اپنے ہی دعووں کو دھوکہ دیتی ہے جب وہ ہماری مقدس ترین مساجد میں سے ایک کو بند کرنے کا سہارا لیتی ہے اس طرح لوگوں کو ایک مذہبی فریضہ انجام دینے سے روک کر یہ ثابت ہوتا ہے کہ سرکار جو میڈیا میں دعویٰ کرتی ہے حالات اس کے برعکس ہے ۔