نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی مودی حکومت کی مخالفت شروع
’ہٹ اینڈ رن ‘ قانون میں کی گئی ترمیم کے خلاف ڈرائیوروں کی ملک گیر ہڑتال
حادثے میں دس لاکھ جرمانہ اوردس سال کی قیدکو واپس لینے کا مطالبہ تیز ، مدھیہ پردیش ، اتر پردیش ، بہار ، راجستھان سمیت دوسری ریاستوں میں حالات دھماکہ خیز
ڈرائیوروں کے لیے نئے قانون کا کیا ہے ڈر ؟
دس لاکھ روپے کہاں سے لائیں گے غریب ڈرائیو ر
جیل چلے جائیں گے تو ان کے گھر کا کیا ہوگا
غصہ میں چور ڈرائیور اب مال لوڈ کرنے کا راضی نہیں
ہڑتال کے سبب پٹرول پمپ میں لمبی قطار
نئی دہلی :ہٹ اینڈ رن قانون میں جس قسم کی تبدیلی کی گئی ہے اس سے ڈرائیوروں میں بھاری ناراضگی ہے چنانچہ ان کی جانب سے ملک گیر ہڑتال کی گئی ۔ اس ہڑتال کی وجہ سے حالات دھماکہ خیز ہو رہے ہیں ۔قانون میں ترمیم کے سبب اب حادثے کے بعد اگر ڈرائیو ر موقع سے فرار ہوتا ہے تو اس کو دس لاکھ روپے جرمانہ اور دس سال تک کی قید ہو گی ۔ہندی بیلٹ کی بات کریں جہاں بی جے پی نے اپنا پرچم لہرایا ہے وہاں بھی اس کا شدید اثر دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ مدھیہ پردیش میں تو ہاہاکار مچ گیا ۔ بہار ، اتر پردیش ، راجستھان وغیرہ میں بھی سڑکوں پر سناٹا پسرا ہوا ہے ۔ ڈرائیوروں سے پوچھا جاتا ہے کہ انہیں جرمانے کی بھاری رقم کہاں سے ملے گی یا سزا کے بعد وہ اپنے گھریلو اخراجات کیسے پورے کریں گے۔ سات سال کی سزا اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ڈرائیوروں کی پہنچ سے باہر ہے۔ ہڑتال کے دوران ڈرائیوروں نے ترمیمی بل واپس لینے کا مطالبہ کیا۔پیر کو ہڑتال کی وجہ سے ٹرک ڈرائیور اپنے ٹرکوں کے ساتھ گیل انڈیا کے پاتا پلانٹ کی پارکنگ اور گیٹ کے سامنے ہفتوں سے کھڑے ہیں۔ پلانٹ سے پلاسٹک کے دانے اور گیس لوڈ کرنے کی اطلاع مل رہی ہے لیکن ڈرائیور سامان لوڈ کرنے کو تیار نہیں۔ سینکڑوں ڈرائیور اپنے ٹرک کھڑے کر کے اپنے گھروں کو چلے گئے ہیں۔ جبکہ کئی ڈرائیور تاحال پھنسے ہوئے ہیں۔ پلانٹ پر روزانہ سینکڑوں ٹرک لوڈنگ کے لیے آتے تھے۔ نئے سال کے پہلے دن ایک بھی ٹرک پلانٹ کی پارکنگ میں نہیں آیا۔ ٹرک ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ ہڑتال کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے۔اس دوران ڈرائیور محمد احمد، ساکن فتح پور ضلع، راہیش، بھوگنی پور، یونس، ساکن کانپور، جو پلاسٹک کے دانے لوڈ کرنے آئے تھے، نے بتایا کہ ہڑتال کی وجہ سے وہ گاڑی لوڈ نہیں کر رہے تھے۔ اسیایل پی جی گیٹ پر نیفٹا اور ایم ایف او گیس لوڈ کرنے کے لیے اپنے ٹرک لانے والے ڈرائیور، دیوریا کے رہنے والے تیجویر سنگھ، تنویر خان، ضلع بستی، کالو، گرراج، ببو سنگھ، جئے پرکاش، سریندر یادو، جیتو وغیرہ نے بتایا کہ وہ اپنے ٹرک لے کر آئے تھے۔ پچھلے آٹھ دنوں سے اپنے ٹرک لوڈ کر رہے ہیں۔ گیٹ کے پاس کھڑے ہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے وہ گیس لوڈ نہیں کر رہے۔ جب تک قانون میں یہ ترمیم واپس نہیں لی جاتی ہڑتال جاری رہے گی۔ ہڑتال کا اثر سہارنپور سے میرٹھ تک مغربی یوپی سمیت پورے صوبے میں دیکھنے کو مل رہا ہے،جس کے باعث مسافروں کو کافی پریشانیوں اور دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ تفصیل کے مطابق نئے سڑک حادثہ سے متعلق قانون کے خلاف روڑویز اور پرائیویٹ گاڑیوں کے ڈرائیوروں نے نئے سال 2024کے پہلے روز ہڑتال شروع کر دی ہے، جس کے سبب سہارنپور اور مظفر نگر ڈپو کی اکثر بسیں اسٹینڈ پر کھڑی رہیں، ڈرائیوروں کی اپیل پر پرائیویٹ ڈرائیوروں نے بھی اپنی گاڑیاں کھڑی کر دیں۔ ڈرائیوروں کی ہڑتال سے مسافروں کوکافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔آل انڈیا ٹرک ڈرائیور یونین نے یکم جنوری کو ہڑتال کا اعلان کیا،پیر کے روز صبح ٹرک ڈرائیور ہڑتال پر چلے گئے۔ اس دوران ٹرک ڈرائیوروں کے ساتھ دوسرے ڈرائیور بھی اس ہڑتال میںشریک ہو گئے۔ بس یونین کی جانب سے بھی نئے قانون کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا گیا، جس کے بعد ڈرائیوروں نے روڑویز اسٹینڈ پر جاکر بسوں کا چکّا جام کر دیا، کسی بھی بس کو ڈپو سے باہر نہیں نکلنے دیا گیا، جو بس پہلے نکل گئی تھی ان کو بھی راستے میں روک کر کھڑا کر دیا گیا۔ اچانک ہوئی اس ہڑتال سے مسافروں کو بہت مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ وہیںدیوبند میں ڈرائیوروں نے اپنی گاڑیاںکھڑی کر کے بس اڈے کے سامنے احتجاج کیااور مرکزی حکومت کے ذریعہ بنائے گئے سڑک حادثہ کے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ڈرائیور کاکہناہے کہ حادثہ کوئی جان بوجھ کرنہیںکرتاہے ،انہیں ڈر ہے کہ اگر وہ موقع سے بھاگتے ہیں تو انہیں سرکار ماردے گی اور اگر موقع پر رُکتے ہیں تو انہیںبھیڑ ماردے گی،اسلئے ان کامطالبہ ہے کہ قانون کو واپس لیا جائے۔ واضح ہو کہ حال ہی میں پارلیمنٹ میں انڈین جوڈیشل کوڈ کو منظوری دی گئی ہے، جسے آئی پی سی کی جگہ پر لایا جا رہا ہے، اس نئے قانون میں ہٹ اینڈ رن کے خلاف سخت دفعہ لائی گئی ہے، جس میں ہر سال 50ہزار سے زیادہ لوگوں کی جان چلی جاتی ہے۔ نئے قانون کے مطابق اگر کوئی ڈرائیور سڑک حادثہ کے بعد فرار ہو جاتا ہے تو اسے 10سال تک جیل ہو سکتی ہے۔اس احتجاج میں سنجے ، ندیم، نوشاد، منپال، سلمان، شاکر، ونود، نریش، فرمان، کالو، صابر، شمیم، ستپال، نسیم، جبل، فرید، نواب وغیرہ شامل رہے۔