لاہور:پاکستان کے شہر لاہور کی ایک عدالت نے جمعرات کے روز سوشل میڈیا پر حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حمایت میں سرگرم کارکن فلک جاوید کو پانچ روز کے لیے نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کی تحویل میں دے دیا ہے۔این سی سی آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ انھیں بدھ کے روز لاہور کے علاقے اچھرہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم بعض مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق انھیں لاہور کی پولیس نے اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد انھیں لاہور منتقل کیا گیا۔حکام نے بدھ کے روز فلک جاوید کو عدالت میں پیش کیا جہاں این سی سی آئی اے نے عدالت سے ان کے 30 روز کے لیے جسمانی ریماند کی استدعا کی۔ حکام کے مطابق فلک جاوید دو مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں۔ان میں متنازع قانون پیکا کے تحت درج ایک مقدمہ ’سوشل میڈیا پر ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف پراپیگینڈا اور فیک نیوز پھیلانے‘ سے متعلق ہے تاہم دوسرے مقدمے کی مدعی صوبہ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری ہیں۔عدالت نے این سی سی آئی اے کی استدعا کو منظور کیا تاہم جج نے فلک جاوید کو پانچ روز کے لیے جسمانی ریمانڈ پر ایجسنی کے حوالے کیا۔ لاہور کی مقامی عدالت نے این سی سی آئی اے کو ہدایت کی وہ آئندہ سماعت پر فلک جاوید کے خلاف ہونے والی تفتیش کی رپورٹ عدالت میں پیش کریں گے۔فلک جاوید پاکستان تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید کی بہن ہیں۔ خیال رہے کہ حال ہی میں صنم جاوید کو 9 مئی سے متعلق ایک مقدمے میں پانچ برس کی قید کی سزا سنائی گئی تاہم وہ تاحال گرفتار نہیں ہوئی ہیں۔فلک جاوید سوشل میڈیا خاص طور پر ایکس اور ٹک ٹاک پر سرگرم نظر آتی ہیں۔ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ یعنی پیکا کے قانون کے تحت درج ایک مقدمے میں ان کے خلاف الزام ہے کہ انھوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ’ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف فیک نیوز اور پراپیگینڈا پھیلایا۔‘تاہم ان کے خلاف مرکزی مقدمہ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے سنہ 2024 میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ میں درج کروایا۔ اس مقدمے میں ان کے علاوہ کم از کم چھ دیگر افراد بھی شامل ہیں۔مقدمے کی ایف آئی آر کے مطابق عظمی بخاری نے الزام عائد کیا کہ چند سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی طرف سے 24 اور 25 مئی کی درمیانی شب فیس بک پر ان سے متعلق ایک فیک اور من گھڑت نازیبا ویڈیو اپ لوڈ کی۔مدعی مقدمہ نے ایف آئی اے کو دی گئی درخواست میں مدعی مقدمہ نے الزام عائد کیا کہ ’اس کے بعد اس ویڈیو کو ایک دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کئی اکاؤنٹس کی طرف سے شیئر کیا گیا یعنی آگے پھیلایا گیا۔‘انھوں نے اپنی شکایت میں لگ بھگ 25 کے قریب ایکس ہینڈلز کے نام دیے جن میں ایک فلک جاوید کا نام بھی شامل تھا۔’عظمیٰ بخاری نے ایف آئی اے کو بتایا کہ یہ ویڈیو ایکس اور فیس بک پر مزید بہت سے اکاونٹس نے ’انھیں بدنام کرنے اور ان کی ہتک عزت کی نیت سے‘ شیئر کیا یا آگے پھیلایا۔
 
  
  
  
 
 
 










