جہاں ایک جانب چین کی کوشش سے مغربی ایشیا میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ سفارتی تعلقات براہ ِراست پھر سے قائم کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں ۔ سعودی وزیر خارجہ کے مطابق ابھی دونوں ممالک کے درمیان پوری طرح آپسی رشتے بحال نہیں ہوئے ہیں لیکن بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا لیکن دوسری جانب پاکستان دو عالمی محاذوں کے مفادوں کے درمیان پس رہا ہے۔پاکستان کی خطّے میں اسٹریٹجک پوزیشن کی وجہ سے کوئی بھی بڑی طاقت اس ملک کو نظر انداز نہیں کر سکتا ہے ۔بڑی طاقتوں خاص کر امریکہ اور دوسری طرف چین اور روس پاکستانی حکمرانوں پر اپنے اپنے مفاد کے لئے اپنی اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتے ہیں ۔ پاکستان ہمیشہ سے امریکی خیمے میں رہا ہے۔کمیونسٹ سوویت روس نے جب افغانستان میں اپنی فوج کو بھیجا تھا تو اس سوویت لال سینا کو افغانستان سے باہر نکالنے کے لئے امریکہ نے پاکستانی فوج اور اس کی سرزمین کا استعمال کیا لیکن اس لمبی لڑائی کے نام پر مغربی ممالک سے خاص کر امریکہ سے امداد کے نام پر خوب پیسے آئے اور یہ امداد کے بے حساب پیسے پاکستانی جرنیلوں اور حکمرانوں کو بدعنوان بنانے کا کام کیا۔ پاکستانی حکمرانوں اور جرنیلوں نے پیسے کے لئے ملک کو ہی امریکہ کے حوالے کر دیا ہے۔اگر ایسا نہیں ہے تو سوویت روس کے خلاف جس ملک نے مدد کی اسی ملک میں دہشت گرد گروہ پر کاروائی کے نام پر ہزاروں ڈرون حملے کیے اور ہزاروں پاکستانی عوام مارے گئے ہیں ۔لیکن پاکستانی حکمرانوں اور جرنیلوں نے اپنے ملک میں ڈرون حملے کے خلاف کچھ بولنے کے بجائے اس حملے میں شامل ہو گئے ۔عمران خان کی حکومت آنے کے بعد حالات میں کچھ تبدیلی آئی۔اندرونی اور بیرونی ممالک میں پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوا تھا۔لیکن عمران خان نے اپنے ملک کے مفاد میں امریکہ کو نا کرنا شروع کر دیا ۔جب امریکہ افغانستان سے نکل رہا تھا تو پاکستان میں اپنے لیے ایک فوجی اڈے کا مطالبہ کیا تھا جو عمران خان نے سیدھے نہیں کہہ دیا تھا اور دوسرا روس اور یوکرین کی لڑائی کے درمیان پاکستان کا وزیر اعظم روس پہنچ گیا ۔پاکستان کے اس قدم سے امریکہ آگ بگولہ ہو گیا۔پاکستان میں اپنے پیڈ جرنیلوں کی مدد سے عمران خان کو حکومت سے باہر کر دیا گیا ۔عمران خان حکومت سے باہر ہوتے ہی عوام میں اُن کی مقبولیت آسمان چھونے لگی۔شہباز شریف کو کئی سیاسی جماعتوں کو جوڑ کر وزیر اعظم تو بنا دیا گیا ہے ۔لیکن پاکستان سیاسی عدم استحکام کا شکار ہو چکا ہے ۔نتیجہ پاکستان میں پیٹرول،ڈیزل اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بھاری اضافہ ہو گیا ہے۔روز مرہ کی ضرورتوں کی خریداری پاکستانی عوام کے قوت سے باہر جا چکی ہے۔عمران خان جس کے سر پر چین اور روس کا ہاتھ ہے وہیں امریکہ بالکل نہیں چاہتا ہے کہ عمران خان ایک بار پھر حکومت میں آئے۔لیکن عوامی مقبولیت عمران خان کے ساتھ ہے۔عمران خان کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے موجودہ سرکار عام انتخابات سے بھاگ رہی ہے۔امریکہ ایک جانب دنیا میں جمہوریت کا خود کو رکھوالا مانتا ہے لیکن امریکہ پاکستان میں اپنی من پسند حکومت کے لئے پاکستان میں جمہوریت کا خون کرتا نظر آ رہا ہے اور اس سب میں پاکستانی عوام کی درگت بن رہی ہے ۔پاکستان میں جس طرح سے عالمی طاقتیں اپنے اپنے مفاد کا کھیل کھیل رہی ہے جو کافی خطرناک ہیں اور اس کھیل میں پاکستان کا ایک اور حصّہ بخرہ بھی ہو سکتا ہے ۔
*مشرف شمسی*
میرا روڈ، ممبئی