واشنگٹن:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنے دورہ امریکہ کے تیسرے روز سعودی ہم منصب سے ملاقات کی، اور انہیں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) اور اہم ہوائی اڈوں کی نجکاری کے عمل سے آگاہ کیا۔ وزارتِ خزانہ کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ملاقات واشنگٹن ڈی سی میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک (ڈبلیو بی) کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر ہوئی، جہاں اورنگزیب اتوار کے روز 6 روزہ دورے پر پہنچے تھے۔ وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق محمد اورنگزیب نے امریکی دارالحکومت میں اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا، جن میں سعودی وزیر خزانہ محمد بن عبداللہ الجدعان کے ساتھ ملاقات بھی شامل تھی۔ بیان کے مطابق انہوں نے اپنے سعودی ہم منصب کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) اور اہم ہوائی اڈوں کی نجکاری کے جاری عمل سے آگاہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ حکومت شفافیت اور کارکردگی کے ذریعے اسٹریٹجک سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب گزشتہ ماہ ایک پارلیمانی کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی نجکاری رواں سال نومبر تک متوقع ہے، قومی ایئرلائن کی نجکاری پاکستان کے لیے منظور شدہ 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کی ایک اہم شرط ہے۔ پی آئی اے کی مجوزہ فروخت ملک میں تقریباً 2 دہائیوں بعد پہلی بڑی نجکاری ہوگی، جب کہ خسارے میں جانے والے سرکاری اداروں کی نجکاری گزشتہ سال کے بیل آؤٹ پیکج کا مرکزی حصہ ہے۔ آئی ایم ایف پیکیج کے حوالے سے محمد اورنگزیب نے اپنی ملاقات میں الجدعان کو یقین دلایا کہ پاکستان طویل المدتی معاشی استحکام کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحات کے عمل کو پُرعزم انداز میں جاری رکھے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں وزرائے خزانہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے ہوئے تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات کا بھی جائزہ لیا۔ امریکی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بینجمن بلیک سے ملاقات میں انہوں نے پاکستان کے تیل و گیس، معدنیات، زراعت، آئی ٹی اور دواسازی کے شعبوں میں نمایاں سرمایہ کاری کے مواقع پر روشنی ڈالی۔ ملاقات میں انہوں نے آذربائیجان کو کوپ 29 کی کامیاب میزبانی پر مبارکباد دی اور پاکستان-آذربائیجان ترجیحی تجارتی معاہدے (جنوری 2025) اور ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے (دسمبر 2024) کو دوطرفہ تجارت کو تیل اور چاول سے آگے بڑھاتے ہوئے ٹیکسٹائل، دواسازی، کیمیکلز، مشینری اور زرعی مصنوعات تک وسعت دینے کے لیے اہم پلیٹ فارمز قرار دیا۔