نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے کو جمنا کے سیلابی میدانوں میں واقع جے جے کلسٹر کے رہائشیوں کو تین دن کے اندر اپنی جھگیوں کو خالی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ہائی کورٹ نے دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) کو بھی ہدایت دی کہ وہ تین دن کے بعد انہدام کے عمل کو آگے بڑھائے۔ متعلقہ ڈپٹی کمشنر آف پولیس کو بھی انہدام کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔جسٹس پرتبھا ایم سنگھ نے راج گھاٹ کے قریب واقع بیلہ اسٹیٹ میں مولچند بستی کے رہائشیوں کو ہدایت دی کہ وہ تین دن میں اپنی جھگیوں کو خالی کر دیں، ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان میں سے ہر ایک کو دہلی اربن شیلٹر امپروومنٹ بورڈ (ڈی یو ایس آئی بی) کو 50000 روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ڈی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) نے جمنا کی آلودگی کی سطح کا نوٹس لیا تھا اور 9 جنوری کو ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس کے بعد جسٹس پرتبھا ایم سنگھ نے یہ حکم سنایا۔کمیٹی کی تشکیل کرتے وقت این جی ٹی نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر سے، جو ڈی ڈی اے کے چیئرمین ہیں اور آئین کے آرٹیکل 239 کے تحت دہلی کے ایڈمنسٹریٹر بھی ہیں، سے کمیٹی کی سربراہی کرنے کی درخواست کی تھی۔ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی نے 27 جنوری کو دریا کی آلودگی پر قابو پانے اور جمنا کے سیلابی میدانوں پر تجاوزات کو ہٹانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ عدالت نے رہائشیوں کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پولیس کو سخت کارروائی کی اجازت دے دی۔عدالت نے ہدایت دی کہ علاقے کے متعلقہ ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) مذکورہ آپریشن کے دوران ہر طرح کی مدد فراہم کریں۔ ڈی ڈی اے کی وکیل پربھ سیائے کور نے کہا کہ دو بار تجاوزات ہٹائے جا چکے ہیں لیکن رہائشی دوبارہ اسی جگہ پر آ جاتے ہیں۔ بنچ نے راج گھاٹ کے بیلہ اسٹیٹ میں جمنا کے سیلابی میدانوں پر واقع مول چند بستی کے باشندوں کی نمائندگی کرنے والے وکیل سے پوچھا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ جس طرح سے آپ اس پر قبضہ کر رہے ہیں اس سے جمنا کو کتنا نقصان ہو رہا ہے؟رہائشیوں نے ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگست 2022 میں دہلی پولیس اور ڈی ڈی اے کے اہلکاروں نے انہیں دھمکی دی تھی کہ وہ اپنی جھگیوں کو خالی کر دیں ورنہ انہیں گرا دیا جائے گا۔ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ڈی یو ایس آئی بی نے اپنے حلف نامہ میں کہا ہے کہ چونکہ ‘بستی’ اس کی مطلع شدہ فہرست میں نہیں ہے، اس لیے رہائشیوں کو بازآبادکاری کا حق نہیں ہے۔ عدالت نے ڈی ڈی اے کو تین دن کے بعد انہدام کے ساتھ آگے بڑھنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے توہین عدالت کی درخواست کا بھی تصفیہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ افسران کو ڈرانے کے لیے توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتے۔