نئی دہلی:اسلام نے ہمارے لیے بے شمار ایسے مواقع فراہم کیے ہیں جن کے ذریعہ ہم اپنی زندگی کے نکھار اورنیکیوں میںبڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے اسباب تلاش کرسکتے ہیں۔ انہیںمواقع میں سے ایک موقع مختلف ایام اوراوقات میں بعض عبادات کے خصوصی اہتمام سے فائدہ اُٹھانا بھی ہے۔ماہ شعبان میںرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کثرت کے ساتھ نفلی روزوںکا اہتمام فرماتے تھے اوررمضان المبارک کی تیاری کے لیے دیگر اعمال صالحہ اور بالخصوص نفلی عبادات کا خاص خیال رکھتے تھے ۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس طرح کے موقع سے بھر پور فائدہ اُٹھائیں ۔لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ آج ہم مسنون اعمال سے اس قدر غافل اوردورہیںکہ ان سے واقف ہی نہیں ہیں بلکہ افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ مسنون اعمال سے غفلت کے ساتھ ایسے اعمال کی انجام دہی کا اہتمام بھی کثرت سے کیا جاتا ہے جن کی شریعت اسلامیہ میں نہ گنجائش ہے اور نہ ان اعمال کواسلاف امت نے کبھی انجام دیا ہے ۔ شعبان کے مہینہ میں شب براء ت کا تصور اور پندرہ شعبان کو خصوصیت کے ساتھ روزہ کا اہتمام اوررات کی خاص عبادت کا اہتمام بھی انہیںبدعات میںسے ایک ہے ۔ان خیالات کا اظہار ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹر ، نئی دہلی کے صدر مولانا محمد رحمانی سنابلی مدنی حفظہ اللہ نے سنٹر کی جامع مسجد ابوبکر صدیق ، جوگابائی ، نئی دہلی میں خطبہ جمعہ کے دوران کیا ۔ مولانا نفلی عبادات کے فضائل سے متعلق گفتگو فرمارہے تھے ۔ مولانا نے چند نفلی اعمال صالحہ کا تذکرہ کرکے اپیل کی کہ مسلمانوں کو انہیں اپنا کررب کائنات کی رضا مندی اورخوشنودی کے حصول کی سعی کرنی چاہیے۔خطیب محترم نے اپیل کی کہ ہمیںنفلی صوم، تحیۃ الوـضوء ،صلاۃ الضحیٰ، تحیۃ المسجد،قیام اللیل اور صدقات وخیرات کاخصوصی اہتمام کرنا چاہیے ۔ مولانا نے سب سے پہلے نفلی صدقہ کی فضیلت پر صحیح مسلم کی ایک حدیث ذکر فرمائی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جب کوئی مسلمان اپنے پاکیزہ مال میںسے صدقہ کرتا ہے (اوراللہ پاکیزہ مال کے علاوہ کیے گئے صدقہ کوقبول نہیںفرماتا )تواللہ اس کے صدقہ کو اپنے داہنے ہاتھ میں لے لیتا ہے اگرچہ وہ کھجور کا ایک دانہ ہی کیوں نہ ہو پھر رب کائنات کی ہتھیلی میں وہ صدقہ بڑھتا رہتاہے یہاںتک کہ ایک پہاڑ کی شکل اختیار کرلیتا ہے جسے قیامت کے دن صدقہ کرنے والے کے سامنے لایا جائے گا۔خطیب محترم نے ابن حبان کی ایک صحیح حدیث کا مزیدذکر فرمایا جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا اپنے بھائی سے مسکراکر ملنا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے، امربالمعروف اورنہی عن المنکر بھی تمہارے لیے صدقہ ہے ، راستہ بھٹک گئے شخص کو راستہ بتا دینا اور نابینا کو اس کی منزل تک پہنچا دینا یا اس کی رہنمائی کرنا بھی صدقہ ہے اور راستہ سے کانٹا، پتھر یا تکلیف دہ چیز کو ہٹادینا بھی صدقہ ہے ۔اسی طرح اپنے برتن سے دوسرے کے برتن میں پانی یا کھانا ڈال دینا بھی صدقہ ہے اوریہ نفلی عبادات اتنی اہم اورافضل ہوتی ہیں کہ اللہ ان کے ذریعہ فرائض اورواجبات میں رہ جانے والی کمیوں کو دور فرمادیتا ہے اورجوبندہ رب کائنات سے نوافل کے ذریعہ قربت اختیارکرتا ہے اس کے بارے میں ایک حدیث قدسی میںاللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ میں اس کواپنا دوست بنا لیتا ہوںاور اس سے دشمنی کرنے والے سے اعلان جنگ کردیتا ہوںاور اسے اتنا محبوب بنالیتا ہوںکہ اس کا کان ، آنکھ، ہاتھ اورپیر بن جاتا ہوں جس کے ذریعہ وہ دیکھتا، سنتا، چلتا اور پکڑتا ہے اورجب وہ مجھ سے مانگتا ہے تو اسے عطا کرتا ہوں اورجب پناہ طلب کرتا ہے تواسے اپنی پناہ میں لے لیتا ہوں۔شیخ رحمانی حفظہ اللہ نے مسلمانوںسے اپیل کی کہ وہ شعبان کے بقیہ ایام کورمضان کے استقبال کی تیاری اورکثرت کے ساتھ نفلی عبادات کے اہتمام میںگزاریں اورہرقسم کی بدعات وخرافات سے بچیں، اسلام میںشب براء ت یا پندرہویں شعبان کے دن میںکسی خصوصی روزہ یا رات میںمخصوص عبادت ، قبرستان میںچراغاں یا روحوں کی آمد پر ان کے لیے الگ الگ پکوان کے اہتمام کا کوئی تصور نہیںہے بلکہ یہ سب بدعات ہیں جوہمارے اعمال کوتباہ کرڈالتی ہیں اس وجہ سے ہمیںاس سے توبہ کرنی چاہیے اوران سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔اخیر میںدعائیہ کلمات پرخطبہ ختم ہوا۔