پٹنہ (:) ضلع اردو زبان سیل، پٹنہ کلکٹریٹ کے زیر اہتمام کلکٹریٹ کانفرنس ہال ،ہندی بھون میں فروغ اردو سمینار ، مشاعرہ اور ورکشاپ کا انعقاد ہوا۔تقریب کی صدارت نوشاد احمد، ایڈیشنل کلکٹر، پٹنہ نے کی۔ انہوں نے مہمانوں کا استقبال کیا او راپنے صدارتی خطاب میں اردو زبان کی اہمیت و افادیت اور ضرورت پر مختصر مگر جامع انداز میں روشنی ڈالی۔تقریب میں مقالہ خواں کی حیثیت سے اپنی باتیں پیش کرتے ہوئے پروفیسر توقیر عالم سابق پرووائس چانسلر مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی، پٹنہ نے کہا کہ اردو زبان ہمارے ملک بھارت کی مشترکہ تہذیب میں نشو ونما پانے والی اور خود اسے فروغ دینے والی ایک اہم زبان ہے۔ اس کا دائرۂ کار سرحدوںکو عبور کرکے ساری دنیا میں پھیلا ہوا ہے جس کی وجہ سے اسے ایک عالمی زبان کا درجہ بھی حاصل ہے۔ وہیں اُردو ہندی کے عالمی شہرت یافتہ تخلیق کار ماہرِ تعلیم و سابق صدر لینگویجز ایس سی ای آر
ٹی بہار ڈاکٹر قاسم خورشید نےکہا کہ بہار میں اُردو درس و تدریس کی صورتِ حال کو ملحوظ رکھتے ہوئے بلا تامل یہ کہا جا سکتا ہے کہ زمینی سطح پر جن صوبوں میں اُردو کے فروغ کے حوالے سے عملی اقدامات کیے جارہے ہیں اُن میں بہار پہلی صف میں شامل ہے یوں بھی بہار اُردو کا گہوارہ رہا ہے زبان و ادب کی تاریخ محض ماضی کے اوراق میں دفن نہیں بلکہ اس کی توسیع بھی ہو رہی ہے اسکول کی سطح پر اُردو کی بنیادی تعلیم سے لے کر بارہویں کلاس تک کے نصابات اور تیار شدہ کتابوں کو پیش نظر رکھنا بےحد ضروری ہے ۔معروف افسانہ نگار فخر الدین عارفی نے کہا کہ اردو زبان ایک ایسی زبان ہے جس کے اندر اتنی توانائی ہے کہ یہ زبان ہمیشہ شگفتہ و شاداب رہے گی۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی روز مرہ کی زندگی میں اپنی مادری زبان اردو کو نظر انداز نہیں کر یں۔ اپنے بچوں کو ہر حال میں اردو کی تعلیم دیں۔ اخبارات ضرور پڑھیں جو اردو کے اخبارات ہیں ان کا مطالعہ ضرور کریں۔ اردو رسائل وجرائد پر بھی دھیان دیں۔ اردو پڑھ کر ہی آج لوگوں کو سرکاری نوکری مل رہی ہے۔ اس لئے ناقص خیال کو اپنے دل سے نکال دیں کہ اردو پڑھنے والوں کو سرکاری نوکری نہیں ملتی ۔بطور مندوب اظہار خیال کرتے ہوئے معروف ادیب عبد الباسط حمیدی نے کہا کہ اردو کا نفاذ جذبہ صادق کے بغیر ممکن نہیں۔ اردو مادری زبان ہے۔ اگر آپ ماں کی عزت کرتے ہیں اور اردو کے ساتھ بیزاری کرتے ہیں تو یہ صحیح بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو عالمی زبان ہے۔ لندن، برطانیہ، افریقہ، ترکی اور ماریشس میں اردو بولی جاتی ہے۔ اس لئے ہم سب کو بھی اس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ معروف قلم کار ، مصنف وماہر ادب اطفال انظار احمد صادق نے کہا کہ اردو زبان ہمارا قیمتی سرمایہ ہے او رہم اس کے امین ہیں۔ اس زبان سے ہمارا تعلق جذباتی ہوگا تب ہی ہم اپنی مادری زبان کو محفوظ رکھ سکیں گے۔ آج یہ زبان جس طرح کے تدریسی مصائب میں گھری ہوئی ہے ان سے نکلنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اردو کے فروغ کے لئے مضبوط لائحہ عمل مرتب کریں۔ڈاکٹر رحمت یونس اسسٹنٹ پروفیسر جے ڈی وومینس کالج، پٹنہ نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ اردولسانیات کے ماہرین کو اکٹھا کرکے مشورہ کریں کہ حکومت کی پالیسی میں کس طرح اور کیا ترمیم کیا جائے جس سے زبان روزمرہ کی زندگی میں پھلتا پھولتا نظر آئے۔ مشنری اسکولوں میں اردو کو ایک لازمی پرچہ کے طو رپر جوڑا جائے جو اردو پڑھ رہے ہیں وہ پوری محنت او رلگن سے پڑھیں ۔مایوسی کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ اردو پڑھنے کے بعد بہتر مستقبل آپ کا مقدر بنے گا۔اردو سیل کے انچارج افسر نرنجن کمار نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں بڑی خوشی ہے کہ آپ لوگ اردو کے پروگرام میں آئے اور پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کرایا۔ انہوں نے کہا کہ سبھی کو اردو پڑھنا چاہئے ۔ اردو زبان بہت ہی میٹھی اور پیاری زبان ہے۔ اس کے بولنے والے ایسے لگتے ہیں جیسے کہ ان کے منہ سے پھول جھرتے ہیں۔مشاعرہ کی محفل میں شکیل سہسرامی، ارون کمار آریہ، خالد عبادی، ارادھنا پرساد، نصر بلخی، کاظم رضا، صدف اقبال، پریم کرن، فردالحسن فرد، ز ینت شیخ نے اپنی شاعری سے سامعین کو خوب خوب محظوظ کیا۔ طلبا و طالبات کی پیش کش میں دس اسکولی طلبا وطالبات نے اردو زبان کی اہمیت پرمختصر خطاب کیا۔ ان میں بہترین پیش کش کے لئے ماریہ فہیم الحرا ٹیوٹوریلس،پٹنہ ،محمد شہباز مسلم ہائی اسکول ،پٹنہ، صوفیہ فہیم،الحرا ٹیوٹوریلس ،پٹنہ ،احمد مدثر اور ماریہ پروین کو نقدانعامات سے نوازا گیا جب کہ تمام شرکاء کو سند شرکت دیا گیا۔تمام سیشن کی نظامت معروف شاعرشکیل سہسرامی نے نہایت احسن طریقے سے انجام دیا۔ تقریب کو کامیابی سے ہمکنار کرانے میں محمد نیاز ٹرانسلیشن افسر، اردو سیل، شکیل احمد، شفیع احمد،وسیم اکرم، محمد آصف وغیرہ نے سرگرم کردار ادا کیا۔