واشنگٹن(ہ س)۔امریکہ میں فلسطینی حامی کیمپس مظاہروں کے ایک سرکردہ رہنما محمود خلیل نے امیگریشن ایجنٹس کے ہاتھوں گرفتاری اور حراست میں لیے جانے پر جمعرات کو ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا۔امریکہ میں مستقل قانونی رہائشی خلیل مارچ میں گرفتاری کے بعد حراست میں تھے جو ایک امریکی خاتون سے شادی شدہ ہیں اور ان کا ایک امریکی نڑاد بیٹا ہے۔تیس سالہ نوجوان کو جب ایک جج نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تو انہیں گذشتہ ماہ لوزیانا کے ایک وفاقی امیگریشن حراستی مرکز سے رہا کر دیا گیا تھا۔خلیل کی حمایت کرنے والے مرکز برائے آئینی حقوق کے مطابق دعوے میں کہا گیا ہے کہ "انتظامیہ نے جناب خلیل کو گرفتار کرنے، حراست میں لینے اور ملک بدر کرنے کا غیر قانونی منصوبہ ‘اس طرح سے انجام دیا جس سے وہ اور ان کا خاندان دہشت زدہ ہو گئے۔دعوی میں مزید کہا گیا ہے کہ خلیل "شدید جذباتی پریشانی، معاشی مشکلات (اور) ساکھ کے نقصان کا شکار ہوئے۔کولمبیا یونیورسٹی کے فارغ التحصیل خلیل امریکی اتحادی اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے خلاف طلباء مظاہروں کا ایک اہم کردار تھے اور ٹرمپ انتظامیہ نے انہیں قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔خلیل نے مقدمے کو احتساب کی طرف پہلا قدم قرار دیا۔انہوں نے بیان میں کہا، "کوئی چیز مجھ سے چھن جانے والے 104 دنوں کی تلافی نہیں کر سکتی۔ ذہنی صدمہ، اپنی بیوی سے علیحدگی اور میرے پہلے بچے کی پیدائش جب میں وہاں موجود نہ تھا۔ سیاسی انتقامی کارروائیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا احتساب ہونا چاہیے۔خلیل نے قبل ازیں حراست میں اپنا ’خوفناک‘ تجربہ بیان کیا ہے جہاں انہیں 70 سے زیادہ مردوں کے ساتھ ایک بڑے ہال کمرے میں مشترکہ طور پر رہنا پڑا۔ وہاں بالکل کوئی رازداری اور پردہ داری نہیں تھی اور ہر وقت روشنیاں جلتی رہتی تھیں۔امریکی محکمہ داخلی سلامتی کی اسسٹنٹ ڈپارٹمنٹ سکریٹری ٹرائیسیا میک لافلن نے کہا، "ٹرمپ انتظامیہ نے خلیل کو حراست میں لینے کے لیے اپنے قانونی اور آئینی اختیار کے اندر بخوبی کام کیا جیسا کہ تشدد کی وکالت کرنے والے، دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے، یہودیوں کو ہراساں کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی غیر ملکی کے ساتھ کیا جاتا ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے خلیل کی ملک بدری کے لیے زور دینے کا جواز یہ کہہ کر پیش کیا ہے کہ ان کی امریکہ میں مسلسل موجودگی "خارجہ پالیسی کے ممکنہ طور پر سنگین منفی نتائج” کا باعث بن سکتی ہے۔خلیل کی نظر بندی حالیہ مہینوں میں اعلیٰ امریکی تعلیمی اداروں کے خلاف ٹرمپ کی مہم کے دوران سامنے آئی اور صدر نے کولمبیا، ہارورڈ اور دیگر سکولوں کے خلاف غیر ملکی طلباء کے اندراج کے معاملے میں سخت اقدامات کیے جبکہ وفاقی گرانٹس میں کمی اور منظوری چھیننے کی دھمکی دی گئی۔اپنے قانونی کیس کے علاوہ خلیل کی ٹیم نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نظر بندی سے باہر انہیں خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔