تل ابیب :اسرائیل نے بدھ کو رفح میں کم از کم چار گھروں پر بمباری کی ہے جس نے وہاں موجود دس لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں میں ایک نیا خدشہ پیدا کر دیا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق محکمہ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ ایک فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد ہلاک ہوئے۔موسیٰ ظہیر کے مطابق وہ دھماکے سے بیدار ہوئے۔ انہوں نے اپنی خوفزدہ بیٹی کو پیار کیا، اور تباہی دیکھنے کے لیے باہر کی جانب بھاگے جہاں ان کے 75 برس کے والد اور 62 برس کی والدہ ہلاک والوں میں شامل ہیں۔’مجھے نہیں معلوم کہ کیا کرنا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ کیا کہنا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا واقعہ پیش آیا ہے۔ میرے والدین۔ میرے والد اپنے بے گھر دوستوں کے ساتھ جو غزہ شہر سے آئے تھے۔ وہ سب اکٹھے بیٹھے ہوئے تھے اور وہ اچانک خاک کی طرح غائب ہو گئے۔‘دھماکے کے ایک اور مقام پر جمیل ابو حوری نے کہا کہ فضائی حملوں میں شدت اسرائیل کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد کے خلاف اپنی ناپسندیدگی ظاہر کرنے کا طریقہ ہے ۔ان کو رفح پر زمینی حملے کا خدشہ ہے جسے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے قریبی اتحادی واشنگٹن کے انتباہ کے باوجود کرنے کی دھمکی دی ہے جو انسانی تباہی کا باعث بنے گا۔دریں اثنا امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکہ نہیں سمجھتا کہ اسرائیل اور حماس کےساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت ختم ہو چکی ہے۔ یہ بات میتھیو ملر نے بدھ کے روز بتائی ہے۔ ترجمان کے مطابق اس امر کی صلاحیت موجود ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات جاری رکھے جا سکیں۔العربیہ کے مطابق امریکی ترجمان سے رپورٹرز کے ساتھ معمول کی بریفنگ کے دوران پوچھا گیا ‘ کیا یہ ممکن ہے کہ رفح میں محدود فوجی کارروائی کر کے بھی حماس کے کمانڈروں کو نکالا جا سکتا ہے۔ تو ان کا جواب تھا، ہاں ایسا کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرار داد منظور ہونے کے بعد اسرائیل کی جانب سے اس رد عمل کو غلط اور غیر منصفانہ قرار دیا جس میں کہا گیا تھا کہ قرار داد منظور کر کے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں رکاوٹ پیدا کی گئی ہے۔میتھیو ملر نے اس بارے میں مزید کہا ‘ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے رد عمل سلامتی کونسل کی قرار داد سے پہلے تیار کیا گیا تھا، قرارداد کی منظوری کے بعد نہیں۔ اس لیے قرارداد کی منظوری کے باوجود یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوشش جاری رکھے گا۔غزہ میں تقریباً چھ ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کے دوران یہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ امریکہ نے جنگ بندی کے حق میں قرارداد کو ویٹو نہیں کیا ہے۔اس پر اسرائیلی وزیر اعظم نے سخت تنقید کی گئی ہے۔