ماسکو: روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ایک بار پھر تیز ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ 2022کا اختتام یوکرینی عوام کے لیے دہشت ناک ہے کیونکہ 29دسمبر کو یکے بعد دیگرے کئی دھماکوں سے ملک کے کئی علاقے دہل اٹھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرینی صدر ولودمیر زیلینسکی کے ایک مشیر نے دعویٰ کیا ہے کہ 29دسمبر کو روس کی طرف سے یوکرین پر 100سے زیادہ میزائلیں داغی گئی ہیں۔ اس دوران یوکرین میں ہوائی حملے کے سائرن بج اٹھے۔ راجدھانی کیف سمیت کئی شہروں میں دھماکوں کی زوردار آواز سنی گئی۔یوکرین میں صدر دفتر کے مشیر اولیکسی ایریسٹووِچ نے ایک فیس بک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ روس کی طرف سے یوکرین کے کئی علاقوں میں ایک بہت بڑا ہوائی حملہ کیا گیا ہے۔ ایک کے بعد ایک لگاتار میزائلیں داغی گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کیف، زائٹامر اور اوڈیسا میں دھماکے کی آواز سنی گئی ہے۔خبریں یہ بھی سامنے آ رہی ہیں کہ میزائل حملوں کے بعد اوڈیسا اور نپراپیٹروس وغیرہ علاقوں میں بجلی کاٹنے کا اعلان کر دیا گیا۔ یہ اعلان اس لیے کیا گیا ہے تاکہ انرجی انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کو کم کیا جا سکے۔ قابل ذکر ہے کہ تازہ دھماکے روس کی طرف سے کویرن کے ’امن فارمولہ‘ کو خارج کیے جانے کے بعد ہوا ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکووف نے ’امن فارمولہ‘ کو لے کر کہا تھا کہ یوکرین کے لیے کوئی امن منصوبہ نہیں ہو سکتا ہے۔