مکرمی! امرناتھ یاترا ہندؤوں اور مسلمانوں کے درمیان مذہبی حدود سے اوپر اٹھ کر مستقل اور مضبوط تعلقات کے طور پرکام کرتی ہے یہ سالانہ مذہبی سفر(تیرتھ یاترا) متنوع پس منظر کے عقیدتمندوں کو متوجہ کرتی ہے جو انہیں مقدس گفا کے اندر واقع شیو لنگ کے متعلق ان کی مشترکہ عقیدت میں متحد کرتی ہے جیسے ہی یہ تیرتھ یاترا دشوار گذار پہاڑی راستوں اور سخت احوال کا سامنا کرتے ہوئے اپنے مشکل ترین سفر پر نکلتے ہیں وہ عقیدت اور لچکدار جذبات کے علامت ہوتے ہیں یہ ایک یاد گار ہے کہ عقیدت کوئی امتیاز یا تعصب نہیں جانتی کیونکہ ہندو اور مسلمان دونوں ہی اس باوقار مقام کا احترام کرنے کے لئے ایک ساتھ یہاں آتے ہیں تقسیم کرنے والی طاقتوں کے ذریعے نفرت انگیزی کی متعدد کاوشوں کے باوجود امرناتھ یاترا اتحاد اور بھائی چارہ کی علامت کے طور پر قائم ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ پیار محبت اور بھائی چارہ کو ہماری اجتماعی یادگار سے نہیں مٹایاجاسکتاہے امرناتھ کی سالانہ یاترا کا آغاز اس سال ایک جولائی کو ہوا اور دو مہینے کی مدت تک چلنے والی ہے جو 31اگست کو اختتام پزیر ہوگی امرناتھ یاترا ہندؤوں کے لئے مذہبی طور پر انتہائی اہمیت کی حامل ہے جو مرکز کے زیر اقتدار ریاست جمو اور کشمیر میں واقع پہلگام اور بالٹال کے بیس کیمپوں میں جمع ہوتے ہیں اور اس کے بعد گفا مندر کی جانب اپنی یاترا کو شروع کریں گے ہندو مذہب سے وابستہ ہونے کے باوجود یہ قابل توجہ امر ہے کہ مذکورہ یاترا مسلم سماج کے اندر بھی اہمیت رکھتی ہے ایک ایسی حقیقت جو لوگوں کے لئے نسبتا نا معلوم ہے مقدس امرناتھ گفا جو سن 1850میں ظاہر ہوئی تھی کو سب سے پہلے بوٹا ملک نامی ایک مسلم چرواہے نے دیکھ کر لوگوں کے سامنے ظہور پزیر کیاتھا بعد میں بوٹا ملک کے اہل خانہ کے رشتہ دارو ں مہاسبھا کے پجاریوں اور ’’دشنامی اکھاڑے‘‘ نے مندر کے اندر روایتی ڈاکٹروں اور دیکھ بھال کرنے والوں کا کردار اداء کیا جس نے ہندو مسلم اتحاد کی ایک قابل تحریر مثال قائم ہوئی گرتی مذہبی رواداری کے دور میں تیرتھ یاتریوں کی خدمت میں ریاستی انتظامیہ اور مسلمانوں کے درمیان باہمی تعاون اور محبت کا توسل ہے سن دو ہزار سے مسلم سماج نے اس مقدس مقام کی نگرانی اور دیکھ بھال کرنے کے لئے اپنی بے مثال سپردگی کو پیش کرتے ہوئے امرناتھ تیرتھ مقام کی دیکھ ریکھ ی ذمہ دای اپنے سر لے ہوئی ہے اور انتظامیہ کی مکمل طور پر مدد کی ہے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے اس غیر متیقنہ مظاہرہ کے متعلق بیداری کو بڑھانا انتہائی اہم ہے تاکہ ہر ایک بھارتی اس قابل تحریر حقیقت کی ستائش کرے اور اس کو قبول کرسکے اس مقدس یاترا کے متعلق ان کے اٹوٹ عزم جمو اور کشمیر کے متنوع مذہبی تانے بانے کے اندر موجود اتحاد اور ہم آہنگی کے عناصر کو ظاہر کرتی ہے مسلم جو علاقائی آبادی کا انتہائی اہم حصہ ہیں لنگر قائم کرکے ہندو عقیدت مندوں کو کھانا اور دیگر ضروریات زندگی فراہم کرکے اس سالانہ پروگرام میں مکمل تندہی کے ساتھ حصہ لیتے ہیں یہ ان کی گہری عقیدت اور تمام طبقات کے درمیان ہم آہنگی کو بڑھاوا دینے کی اہمیت میں ان کے اعتماد کی دلیل اور ثبوت ہے جیسا کہ ہم سال در سال ان کی بے پناہ کوششوں کو دیکھتے ہیں یہ ایک یاد گار کے طور پر کام کرتا ہے کہ انسانیت کی سچی طاقت ایک عام مقصد کے لئے اختلافات کے پرواہ کئے بغیر ایک ساتھ آنے کی ہماری کوششیں بے لوث ہیں امرناتھ یاتھ ایک یادگار کے طور پر منائی جاتی ہے دنیا میں پھیلی ہوئی انارکی اور تقسیم کاری کے درمیان ابھی بھی ایسے لمحات اور مقامات ہیں جہاں لوگ اپنی عقیدت یا اعقیدے کی پرواہ کئے بغیر ایک ساتھ آسکتے ہیں یہ ایک قابل تحریر حقیقت ہے جو عالمی سطح جانی اور مانی جاتی ہے اس انوکھی شراکت داری کے متعلق معلومات کو عام کرکے ہم تمام شہریوں کے درمیان اتحاد اور سمجھ کو کے جذبات کو بڑھاوا دے سکتے ہیں۔