ریاض: سعودی عرب کے ولی عہد، شہزادہ محمد بن سلمان نے بدھ کے روز مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام کے قریب ایک نیا ترقیاتی منصوبہ شروع کیا ہے، جو تقریباً 9 لاکھ نمازیوں کے لیے اندرونی اور بیرونی عبادت کی جگہیں فراہم کرے گا۔ ڈان نیوز میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق منصوبے کی ذمہ دار رواء الحرم المکی کمپنی کے مطابق یہ ایک کروڑ 20 لاکھ مربع میٹر (4.6 مربع میل) پر مشتمل مخلوط استعمال کا منصوبہ ‘باب الملک سلمان (شاہ سلمان گیٹ) کہلاتا ہے، جو مسجد الحرام تک رسائی کو بہتر بنائے گا، اس منصوبے کا مقصد مکہ کے بنیادی ڈھانچے اور شہری منظرنامے کو پائیدار شہری ترقی کا عالمی نمونہ بنانا ہے۔ سعودی گزٹ نے رپورٹ کیا کہ مسجد الحرام کے قریب واقع اس منصوبے میں رہائشی، ثقافتی اور خدماتی سہولتیں شامل ہوں گی، جو مقدس مقام کے اردگرد تعمیر کی جائیں گی، اور اندرونی و بیرونی عبادت گاہوں میں تقریباً 9 لاکھ نمازیوں کی گنجائش پیدا کریں گی۔ منصوبے کا مقصد زائرین اور حجاج کرام کے لیے سہولتوں میں اضافہ کرنا اور ان کے روحانی و ثقافتی تجربے کو مزید بہتر بنانا ہے، جو سعودی وژن 2030 کے زائرین کے تجربات پروگرام کے اہداف کے مطابق ہے۔ سعودی گزٹ کے مطابق، یہ منصوبہ مکہ مکرمہ کے قدیم فنِ تعمیر کو جدید شہری ڈیزائن کے ساتھ جوڑتا ہے، تاکہ زائرین کے لیے آرام و سہولت فراہم کی جا سکے، جب کہ شہر کی تاریخی اور ثقافتی شناخت برقرار رکھی جائے۔ تقریباً 19 ہزار مربع میٹر کے ثقافتی اور تاریخی علاقوں کو منصوبے کا حصہ بنا کر دوبارہ بحال کیا جائے گا تاکہ زائرین کے تجربے کو مزید نکھارا جا سکے۔ یہ ترقیاتی منصوبہ پبلک ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس سے منسلک ہوگا تاکہ مسجد الحرام تک رسائی کو آسان بنایا جا سکے، جس سے زائرین اور حجاج کرام کے لیے مقدس مقام تک پہنچنا مزید سہل ہو جائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘باب الملک سلمان’ منصوبہ سعودی معیشت میں تنوع لانے کے لیے ایک بڑا قدم ہے، جو 2036 تک 3 لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، اس طرح یہ منصوبہ مملکت کے لیے ایک نمایاں معاشی محرک ثابت ہوگا۔ یہ منصوبہ رواء الحرم المکی کمپنی کے زیرِ نگرانی ہے، جو پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کی ایک ذیلی کمپنی ہے، یہ ادارہ مسجد الحرام کے اطراف شہری ترقی کے معیار کو بلند کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کمپنی پائیدار وسائل کے انتظام اور جدید ترقیاتی حل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے تاکہ رہائشیوں اور حجاج کرام کی زندگی کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے، اور یہ سب عالمی رئیل اسٹیٹ اور ماحولیاتی معیار کے مطابق کیا جا رہا ہے۔ یہ اعلان سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت جاری بڑے منصوبوں کی تازہ ترین کڑی ہے، جس کا مقصد تیل پر انحصار کم کرنا اور خاص طور پر سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبوں میں ترقی کے ذریعے معیشت کو متنوع بنانا ہے۔