سلام آباد ،27اپریل : قومی اسمبلی میں وزیر اعظم شہباز شریف کے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے ووٹنگ ہوئی جس میں وزیر اعظم 180 ووٹ لے کر ایوان کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت جاری ہے جس میں وزیر اعظم شہباز شریف کے لیے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے گنتی کی گئی۔جمعرات کو ایوان زیریں کے اجلاس کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کے لیے اعتماد کا ووٹ لینے کی تحریک پیش کی۔ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد اسپیکر اسمبلی نے اعلان کیا کہ 180 اراکین نیوزیر اعظم پر اعتماد کے حق میں ووٹ دیا اور قرارداد کو منظور کیا جاتا ہے لہٰذا وزیر اعظم شہباز شریف قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب رہے۔انہوں نے کہا کہ آج اگر مفتی عبدالشکور زندہ ہوتے تو یہ عدد 181 ہوتا اور میں اپنے سیکریٹریٹ سے کہوں گا کہ جتنے اراکین نے اعتماد کا ووٹ دیاہے ان کے نام قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر ڈال دیے جائیں۔اس موقع پر شہباز شریف نے اعتماد کا ووٹ دینے پر تمام اراکین اسمبلی اور زعما کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی تحریک اعتماد پر مجھ ناچیز کو ایک مرتبہ پھر عزت سے نوازا اور 180ووٹوں سے مجھے اعتماد کا ووٹ دلوایا جس کے لیے میں سب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان شدید مشکلات میں ہے اور وہ میری وجہ سے یا اس ایوان کی وجہ سے نہیں بلکہ 2018 میں اس ملک کی معیشت دنیا میں مانی ہوئی تھی جو بہت تیزی سے ترقی کررہی تھی، اس کے بعد ایک الیکشن کے نتیجے میں آج ہر چیز سامنےآچکی ہے کہ وہ فراڈ الیکشن کس طرح ہوئے، کس طرح جنوبی پنجاب کے کچھ لوگوں کو مجبور کیا گیا کہ آپ فلاں کے ٹکٹ چھوڑیں اور دوپٹہ پکڑ لیں۔ان کا کہنا تھا کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ کس طرح آر ٹی ایس کو بند کروایا گیا اور پاکستان کی 75سالہ تاریخ گواہ ہے کہ شہروں کے نتائج ہمیشہ دیہاتوں سے جلدی آتے ہیں لیکن یہ تاریخ کا پہلا الیکشن تھا جس میں دیہاتوں کے نتائج چند گھنٹوں میں آنا شروع ہو گئے اور شہروں کے نتائج مہینوں التوا کا شکار ہوگئے اور جب گنتی کرانے کے لیے درخواست ڈالی گئی تو ایک شخص تھا جس کا نام تھا ثاقب نثار، اس نے حکم دے دیا کہ اس کے بعد کوئی گنتی نہیں ہو گی اور کیا کیا دھاندلی کے لیے انتظامات کیے گئے۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب آج ایوان نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ تو میں آپ کو وہ دن یاد دلانا چاہتا ہوں جب اسی فلور پر اسی وقت کی حکومت کے نمائندوں نے یہ وعدہ کیا تھا کہ اپوزیشن کے دھاندلی کے الزام کی مکمل تحقیق ہو گی، آج تک اس کی تحقیق نہیں ہوئی، پانچ سال گزرنے کو ہیں، میں مطالبہ کرتا ہوں کہا کہ آپ اس دھاندلی کی بھرپور تحقیقات کرائیں اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونے دیں تاکہ قوم کو پتا لگے کہ کس طرح مینڈیٹ چرایا گیا۔