نئی دہلی، بالی ووڈ میں 50 اور60کے دہائی کی مقبول اداکارہ شکیلا بے مثال حسن اور لاجواب اداؤں کی ملکہ تھیں ۔ شکیلا نے 15سال کے کیرئیر کے دوران تقریباً 50 فلموں میں اپنی لا جواب اداکاری سے ناظرین کے دل جیت لئے تھے ۔ شکیلا کا جنم یکم جنوری1935کو ہوا تھا اور ان کا اصلی نام بادشاہ جہاں تھا۔ شکیلا کے ابا ؤ اجداد افغانستان اورایران کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے ۔حکمرانی کے خاندانی جھگڑے میں ان کے دادا دادی مارے گئے تھے ۔ چار سال کی ننھی بادشاہ جہاں کو لے کر اس کے والد اورپھوپھی جان بچا کر ممبئی آگئے تھے ۔شکیلا کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی تھی۔ چھوٹی سی عمر میں شکیلا کے سر سے والد کا سایہ اٹھ جانے کے بعد ان کی پھوپی فیروزہ بیگم نے ان تین بہنوں کی پرورش کی تھی۔فلموں میں آنے کے بارے میں شکیلا کاکہنا تھا کہ ان کی پھوپھی کوفلمیں دیکھنے کا بہت شوق تھا اور وہ اکثر مجھے ساتھ لے کر فلمیں دیکھنے جاتی تھیں ایسے میں میرا رجحان بھی فلموں کی جانب ہو گیاتھا۔عبدالراشد کاردار اور محبوب خان جیسے عظیم فلم سازوں کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات تھے ۔ کاردار صاحب نے فلموں میں شکیلا کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے انہیں اپنی فلم ‘داستان’میں ایک تیرہ ،چودہ سال کی لڑکی کا رول آفر کر دیا۔ شکیلا نے 1950 میں منظر عام پر آئی فلم داستان سے باقاعدہ طور پر اپنے فلمی کیریئرکا آغاز کیا تھا۔اس فلم میں ان کا اصلی نام بادشاہ جہاں سے بد ل کر شکیلا رکھ دیا گیا۔جبکہ ان کی دوسری فلم ‘دنیا’ 1949میں داستان سے پہلے ہی ریلیز ہو گئی تھی۔اس فلم میں انہو ں نے اس زمانے کی مشہور اداکارہ ثریا کے ساتھ کام کیا تھا۔داستان کے بعد شکیلا نے گم راستہ،خوبصورت،راج رانی دمینتی،سلونی،سند باد دی سیلر،آغوش اور ارمان میں بطور چائلڈ آرٹسٹ کام کیا تھا۔فلم جھانسی کی رانی میں شکیلا نے ہیروئن مہتاب کے بچپن کا رول ادا کیاتھا۔سال 1953میں شکیلا کوفلم ‘مد مست’ میں ہیرو این اے انصاری کے ساتھ لیڈ رول کرنے کا پہلا موقع ملا تھا۔اسی سال بطور ہیروئن ان کی دواور فلمیں راج محل اور شہنشاہ بھی منظر عا م پر آئی تھیں۔میناکماری کے بے حد مصروف ہونے کی وجہ سے ہومی واڈیا نے اپنی فینٹسی فلم علی بابااور چالیس چور (1954)کے لئے شکیلا کومحنتانے کے طورپر ایک موٹی رقم دس ہزار روپئے دے کر سائن کیا تھا۔ اس فلم کے ہیرو مہیپال تھے اور یہ فلم اتنی کامیاب رہی کہ شکیلا کوفینٹسی اور کاسٹیوم فلموں کے ڈھیروں آفر آنے لگے ۔ شکیلا نے گل بہار،لیلا،نورمحل،رتن منظری،شاہی چور، حاتم طائی،کھل جا سم سم،الہ دین ،لیلا، مایانگری، ناگ پدمنی،پرستان،سم سم مرجینا،ڈاکٹر زیڈ،عبد اللہ اور بغداد کی راتیں جیسی کئی بی گریڈ کی فلموں میں مہی پال ،جے راج، دلجیت اور اجیت جیسے ہیرو کے ساتھ کام کیاتھا۔ان کے کیریر کی شروعات ایک چھوٹے سے کردار سے ہوئی تھی لیکن لوگوں کی توجہ ان پر گرو دت کی ہٹ فلم ‘آر پار’ سے گئی۔گرودت کی فلم آر پار کی کامیابی نے شکیلا کو بی گریڈ سے فلموں سے اے گریڈ کی فلموں کی ہیروئن بنادیا تھا۔ شکیلا کے لئے گرو دت ایک منفرد و ماہر شخص تھے ۔ ‘آر پار’ کے ایک گیت کو فلمانے کے لئے گرودت نے ان سے 30-40 بار ٹیک کرائے تھے ۔حالانکہ اس فلم میں وہ ہیروئن نہیں تھیں لیکن گرو دت سے ان کے اچھے مراسم بن گئے تھے اور انہوں نے اپنی اگلی فلم سی آئی ڈی میں انہیں موقع بھی دے دیا جو کہ ایک سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ شکیلا نے تقریباً 50 فلموں میں کام کیا اور ہندی سنیما کے کچھ یادگار گیت ان پر فلمائے گئے ۔ان کے ‘‘بابو جی دھیرے چلنا’’، ‘‘بوجھ میرا کیا نام رے ’’، ‘‘سو بار جنم لیں گے ’’ اور نیند نا مجھ کو آئے جیسے گیتوں کو بھلا کون فراموش کر سکتا ہے ۔شکیلا نے دیو آنند کے ساتھ کام کیا لیکن ان کے لئے دیوآنند سنجیدہ اور خاموش رہنے والے شخص تھے ۔شکیلا کی نندا،جبیں سے کافی گہری دوستی تھی جو تاعمر برقرار رہی۔شکیلا کے لئے نندا ان سب دوستوں میں سب سے زیادہ شریر تھیں اور اشوک کمار اور پران سب سے زیادہ سمجھ دار اداکار تھے ۔ گرودت کی فلموں کے علاوہ شکیلا نے شمی کپور کے ساتھ شکتی سامنتا کی ہٹ فلم [؟]چائنا ٹاؤن[؟] میں بھی کام کیا۔ 1960کی سماجی فلم [؟]شریمان ستیہ وادی[؟] میں راج کپور کے ساتھ بھی نظر آئیں۔ شکیلا کی دو بہنیں نور اور نسرین بھی فلموں کی ہیروئن تھیں۔ نور نے معروف مزاحیہ ادکار جانی واکر سے شادی کی تھی۔ شکیلا کی آخری فلم استادوں کے استادسال 1963 ء میں ریلیز ہوئی تھی۔سال 1962 میں شکیلا شادی کر کے انگلینڈ چلی گئیں تھیں۔ تقریباً15 سال تک فلم انڈسٹری میں کام کرنے کے بعد شکیلا نے فلموں سے کنارہ کرلیا اور گھریلو زندگی میں مصروف ہو گئیں حالانکہ وہ ممبئی میں اپنے فلیٹ اور اپنے دوستوں سے ملنے اکثر آتی رہیں۔یہ بات بھی قابل تعریف ہے کہ کس طرح سے ایک مشہور اور روشن مستقبل اداکارہ نے شہرت کی بلندیوں کو حاصل کرنے کے بعد سب کچھ چھوڑ دیا اور اس کے حوالے سے کبھی کوئی شکایت بھی نہیں کی۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ان کے گھر میں ان کی فلمی زندگی کی کوئی بھی تابناک تصویر نہیں لگی ہے اور نہ ہی فلمی دنیا کے انعامات ان کے نزدیک کوئی معنی رکھتے ہیں۔ افسوس کہ ان کی شادی زیادہ دنوں تک نہیں چل سکی اور ان کی شوہر سے علیحدگی ہوگئی۔ اس شادی سے ان کی ایک بیٹی میناز تھی۔اسے قسم کی ستم ظریفی ہی کہئے کہ سال 1991 میں میناز کی موت خودکشی کرنے سے ہوگئی تھی۔ بیٹی کی موت کے بعد شکیلا بالکل تنہا ہوگئی تھیں ان کے ساتھ رہنے والا کوئی نہیں تھا۔اس دوران انہیں کئی بیماریوں نے گھیرلیا تھا۔ایک گمنام اور سادہ دلی زندگی گزارنے کے بعد وہ 20ستمبر2017 کو 82 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے اس جہاں سے رخصت ہو گئیں لیکن بالی وڈ کے کچھ رومانی گانوں کی دھنوں میں وہ ہمیشہ اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ رہیں گی۔